اسلام آباد: کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان نے ایک پالیسی نو ٹ جاری کرتے ہوئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو تجویز کیا ہے کہ وہ بالخصوص پانچ اہم سیکٹرز اور بالعموم تمام سیکٹرز میں کاسٹ آڈٹ کرانے کے عمل کو بحال کرے۔ سی سی پی نے خاص طور پر سیمنٹ، شوگر، ویجیٹیبل گھی/کوکنگ آئل،فرٹیلائزراور گندم کے آٹے جیسے اہم سیکٹرز میں کاسٹ آڈٹ کی فوری بحالی کی تجویز پیش کی ہے۔
پالیسی نوٹ کے مطابق کاسٹ آڈٹ کی بحالی شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے ان سیکٹرز میں موجود قابل بھروسہ کاسٹ انفارمیشن تک رسائی کو آسان بنائے گی اور ان معلومات سے متعلقہ حکومتی ادارے عوامی مفاد میں آزادانہ فیصلے کر سکیں گے۔ ان سیکٹرز پر حکومت خاص طور پر سبسڈیز، سپورٹ پرائس اور پرائس کنٹرول کے ذریعے اثر انداز ہوتی ہے۔
سی سی پی کے مطابق کمپنیز ایکٹ 2017ء کے نفاذ سے قبل ایس ای سی پی کو کمپنیز آرڈیننس 1984ء کے تحت یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ کمپنیز کو ان کے کاسٹ اکاؤنٹ کے کاسٹ آڈٹ کا حکم دے سکتی تھی۔لیکن کمپنیز ایکٹ 2017ء کے نفاذ کے بعد ایس ای سی پی کو حاصل شدہ اس اختیار کو منسوخ کر دیا گیا۔
اب کمپنیز ایکٹ 2017ء کے تحت کاسٹ آڈٹ کرانے کے حکم صر ف متعلقہ سیکٹر کا ریگولیٹر ہی جاری کر سکتا ہے اور چوں کہ ان سیکٹرز کا کو ئی سیکٹر ریگولیٹر موجود نہیں اس لئے ان سیکٹرز کا باقاعدگی سے کاسٹ آڈٹ ممکن نہیں۔
کاسٹ آڈٹ کرانے میں کسی بھی رکاوٹ سے کمپیٹیشن مخالف سرگرمیوں کو تقویت ملتی ہے۔ حکومت کو کاسٹ انفارمیشن کے لئے کاروباری ایسوسی ایشنز پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
یہ عمل ایسوسی ایشن پلیٹ فارم پر حساس تجارتی معلومات کے تبادلے کا باعث بن کر کمپیٹیشن اور صارف کی بہبود کے لئے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اور ایسوسی ایشنز کمپیٹیشن مخالف سرگرمیوں جیسا کہ کارٹلائزیشن یا گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہو سکتی ہیں۔
سی سی پی نے اپنے آرڈرز اور پالیسی نوٹ میں ہمیشہ ایسوسی ایشنز پلیٹ فارم کو حساس تجارتی معلومات کے تبادلے کے لئے استعمال کرنے کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ یہ پالیسی نوٹ کمپیٹیشن ایکٹ 2010ء کے سیکشن 29 کے تحت جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق سی سی پی پالیسی فریم ورک کا جائزہ لیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو قانون سازی میں ترمیم کی سفارش کر سکتا ہے۔