عالمی منڈی میں کم قیمتوں سے فائدہ اُٹھانے کےلیے تیل کی ایڈوانس درآمد پر غور

ایک سال کے لیے 15 ملین بیرل 8 ڈالر فی بیرل کے حساب سے درآمد کرنے یا دو سال کے لیے 15 ملین بیرل 15 ڈالر فی بیرل کے حساب سے درآمد کرنے کی تجویز، حتمی منظوری ای سی سی دے گی

740

اسلام آباد: وفاقی حکومت  نے بین الاقوامی منڈی میں تیل کی کم ہوتی قیمتوں سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے ایڈوانس تیل منگوانے کی اجازت طلب کرلی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت توانائی تیل کی کم ہونے والی قیمتوں سے فائدہ اُٹھا کر ایک یا دو سال کا تیل ایڈوانس درآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزارت توانائی اور وزارت خزانہ نے گزشتہ ماہ مشترکہ طور پر ان پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کا جائزہ لیا تھا جن کی قیمت بالواسطہ یا بلاواسطہ خام تیل کی قیمتوں کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں اور اتار چڑھائو کا شکار رہتی ہے۔

اس حوالے سے سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک، سٹی بنک اور حبیب بنک کے کنسورشیم اور جے پی مورگن کے ساتھ بھی تفصیلی بات چیت کی گئی تاکہ دستیاب آپشنز اور قیمتوں کے میکانزم کا جائزہ لیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے:

ملازمین کی تنزلی: اسلام آباد ہائی کورٹ نے زرعی ترقیاتی بنک کے اقدامات پر سوالات اُٹھا دیے

بعض ممالک دھڑا دھڑ تیل کیوں ذخیرہ کر رہے ہیں؟

کورونا بحران، اپریل میں 2 کروڑ 10 لاکھ امریکی شہری بے روزگار

ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی اپنے آئندہ اجلاس میں وزارت توانائی کی درخواست کا جائزہ لے گی جس میں ڈیزل، پٹرول اور خام تیل کی ایڈاوانس درآمد کے لیے معاہدہ کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

پرافٹ اردو کو حاصل ہونے دستاویزات کے مطابق وزارت توانائی نے ای سی سی کو بھیجی جانے والی سمری میں ایک سال کے لیے 15 ملین بیرل تیل 8 ڈالر فی بیرل کے حساب سے یا 15 ملین بیرل تیل دو سال کے لیے 15 ڈالر کے حساب سے درآمد کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔

دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ پاکستان سٹیٹ آئل کی جانب سے پرفارمنس کی گارنٹی دے گی اور اوگرا کو پالیسی ہدایت جاری کی جائیں کہ ایل این جی کی ماہانہ قیمتوں کے اعلان میں اس آپشن کی قیمت کو شامل کیا جائے۔

مزید برآں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں سیکرٹری پٹرولیم، سیکرٹری قانون، پی ایس او کے مینجنگ ڈائریکٹر اور سیکرٹری پلاننگ کو بھی شامل کیا جائے تاکہ بنکوں سے معاملات طے کیے جاسکیں۔

دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ معاملے کی حتمی منظوری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی دے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here