اسلام آباد: پاور ڈویژن کے ترجمان نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر بجلی و پٹرولیم عمر ایوب خان یا ان کے زیر کفالت کسی بھی فرد کا کسی بھی انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹ (آئی پی پی) میں نہ تو کوئی شیئر ہے اور نہ ہی کوئی اقتصادی مفاد وابستہ ہے۔
سوموار کو ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ عمر ایوب خان کی تمام جائیداد اور دیگر کاروباری معاملات کے بارے جامع گوشوارے پہلے سے ہی الیکشن کمیشن میں جمع ہیں اور وہ باقاعدہ اعلان شدہ ہیں ان کے برعکس کوئی بھی متضاد دعویٰ یا بیان بالکل بے بنیاد ہے۔
ترجمان نے کہا کہ میڈیا کے بعض اینکرز نے مفروضوں پر مبنی اور بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے جو دعوے کئے ہیں وہ سراسر غلط ہیں، عمر ایوب خان بغیرٹھوس ثبوت کے بے بنیاد الزامات لگانے والے کسی بھی میڈیا چینل یا فرد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
کابینہ ارکان کی مخالفت، پاور سیکٹر میں گھپلوں کی تحقیقات 2 ماہ کیلئے ملتوی
18 کمپنیوں اور شوگر ملوں کو ذاتی پاور پلانٹس لگانے کی اجازت مل گئی
زائد لاگت دکھا کر نیپرا سے اربوں وصول کرنے کا انکشاف، انکوائری کمیٹی کی آئی پی پیز سے 100 ارب روپے وصول کرنے کی تجویز
واضح رہے کہ ائی پی پیز کے حوالے سے انکوائری کرنے والی ایک کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ ان سے نا صرف 100 ارب روپے ریکور کیے جائیں بلکہ پاور پلانٹ لگانے کیلئے کیے گئے معاہدوں کا بھی ازسرنو جائزہ لیا جائے۔
گزشتہ ماہ کے آغاز میں 9 رکنی انکوائری کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کو توانائی کے شعبے میں 100 ارب سے زائد کے خسارے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائی تھی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی جانب سے پاور پلانٹس کی لاگت، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ایگریمنٹس، پاور ٹیرف، ایندھن میں کرپشن، میرٹ کی خلاف وزری، طے شدہ منافع اور بجلی کی فروخت کے طریقہ کار کی خلاف ورزی سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔
آئی پی پیز کے گھپلوں کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ زور پکرنے لگا ہے تاہم ذرائع کے مطابق کچھ کابینہ اراکین کی مخالفت کی وجہ سے حکومت آئی پی پیز کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ ان کے مطابق اگر رپورٹ جاری کی گئی تو حکومت کی ساکھ متاثرہو سکتی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ڈویژن ندیم بابر نے انکوائری کمیشن کی تشکیل اور انکوائری رپورٹ جاری کرنے کی مخالفت کی تھی، ندیم بابر اوریئنٹ پاور آئی پی پی کے شئیرہولڈر ہیں۔
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے پاور سیکٹر میں نقصانات کے حوالے سے انکوائری رپورٹ منظرِ عام پر لانے کا اعلان کیا تھا۔