کورونا بحران، اپریل میں 2 کروڑ 10 لاکھ امریکی شہری بے روزگار

مارچ کے مہینے میں لاک ڈاؤن سے پہلے 8 لاکھ 70 ہزار نوکریاں ختم ہوئیں، بےروزگاری کی شرح 14.7 ہوگئی، وائرس کے باعث ختم ہونے والی نوکریاں جلد بحال کردونگا: ٹرمپ

740

واشنگٹن : کورونا کے معاشی قہر نے اپریل کے مہینے میں امریکا میں  دو کروڑ دس لاکھ نوکریاں ختم کردیں۔

امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق مہلک وائرس کے اثرات سے وہ تمام نوکریاں جنھیں پیدا کرنے میں ایک دہائی لگی تھی وہ ختم ہو گئی ہیں۔

نوکریوں کے اس تیز رفتار خاتمے سے امریکا میں بے روزگاری کی شرح 14.7 فیصد ہوگئی ہے جو کہ 2008ء کے معاشی بحران کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے 10.3 فیصد زائد ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس، امریکہ میں گھروں سے کام کرنے والے ملازمین کو ہیکرز کے حملوں کا سامنا

کورونا بحران: چین سے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے قرضوں میں رعایت کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

کورونا بحران، آئرش ائیرلائن کا تین ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ

دنیا کی سب سے بڑی معیشت پر کورونا وائرس کے مضر معاشی اثرات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مارچ میں لاک ڈاؤن سے پہلے ہی 8 لاکھ 70 ہزار نوکریاں ختم ہو چکی تھیں۔

مہلک وائرس کے باعث نان فارم روزگار میں 1939ء کے بعد سب سے زیادہ کمی ہوئی جبکہ بےروزگاری کی شرح 1948ء کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

ملازمتیں تقریباً تمام ہی شعبوں میں ختم ہوئی ہیں مگر سب سے زیادہ متاثر مہمان نوازی کی صنعت ہوئی جسے لاک ڈاؤن نے شدید نقصان پہنچایا ہے کیونکہ ہوٹلز، ریزورٹس اور ساحل سمندر پر تفریح گاہیں بالکل بند ہیں۔

ادھر امریکا کے لیبر ڈیپارٹمنٹ کا ملک میں بے روزگاری کے حوالے سے جاری رپورٹ  کے بارے میں کہنا تھا  کہ اس میں کچھ افراد کو غلطی سے ملازمت پر برقرار سمجھ لیا گیا وگرنہ ان کے صحیح اندراج کی صورت میں بےروزگاری کی شرح موجودہ بتائی گئی شرح سے پانچ فیصد زائد ہوتی۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہیں اتنی بڑی تعداد میں ملازمتوں کے ختم ہو جانے پر حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ یہ ہونا ہی تھا اور وہ ختم ہونے والی ملامتوں کو جلد دوبارہ بحال کردیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here