میڈرڈ: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث بین الاقوامی سیاحت کی شرح رواں سال 80 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے جس سے شعبے سے وابستہ 100 سے 120 ملین(10 سے 12 کروڑ) افراد بیروزگار ہونے اور شعبے سے ہونے والی عالمی آمدنی میں 910 ارب ڈالر سے 1.2 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل ادارے نے رواں سال بین الاقوامی سیاحت میں 20 سے 30 فیصد کمی کی پیش گوئی کی تھی۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سیاحت ”ورلڈ ٹوورازم آرگنائزیشن“ کے سیکرٹری جنرل زوراب پولیکا شویلی کی جانب سے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہی گئی۔
انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں ہونے والے لاک ڈاؤن سے پیداواری، کاروباری اور سفری سرگرمیوں کی معطلی سے سیاحت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور رواں سال پہلی سہ ماہی کے دوران دنیا بھر بالخصوص ایشیا اور یورپ میں بڑے پیمانے پر سفری پابندیوں کے باعث سیاحوں کی دوسرے ملکوں میں آمدورفت میں مجموعی طور پر 22 فیصد کمی ہوئی جبکہ صرف مارچ کے دوران سیاحوں کی آمدورفت میں 57 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے:
کووڈ 19 سے عالمی سیاحت تباہی کے دہانے پر، 5 کروڑ نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ
کرونا وائرس: چین کی معیشت پر دباؤ بڑھنے لگا، سیاحتی شعبہ سب سے زیادہ متاثر
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے مریضوں اور ہلاکتوں میں اضافہ جاری ہے جس سے دنیا کو صحت اور معیشت کے حوالے سے شدید مسائل کا سامنا ہے، اکثر ایئرلائنزکی فضائی سروس معطل ہونے سے شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
شعبہ سیاحت سے وابستہ ہوٹلز اور دوسرے تفریحی کاروبار بند ہوچکے ہیں جس سے سیاحت سے وابسطہ کروڑوں افرد روزگار سے محروم ہو رہے ہیں جس سے رواں سال بین الاقوامی سیاحت مجموعی طور پر 60 سے 80 فیصد تک کم رہنے کا امکان ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا میں بعض مقامات پر معاشی و سیاحتی سرگرمیاں جولائی میں کھلنے کی اطلاعات ہیں اگر ایسا ہوا تو پھر بین الاقوامی سیاحت میں کمی کی شرح صرف 58 فیصد تک محدود ہو سکتی ہے، ستمبر میں سرگرمیاں کھلنے سے سیاحت میں کمی کی شرح 70 جبکہ دسمبر کے اوائل میں کھولے جانے پر سیاحت میں کمی کی شرح 78 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ سیاحتی شعبے سے وابستہ 100 سے 120 ملین افراد بیروزگار ہونے اور شعبے سے ہونے والی عالمی آمدنی میں 910 ارب ڈالر سے 1.2 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی جی ڈی پی میں سیاحت کے شعبے کا حصہ 10 فیصد کے قریب ہے۔