اسلام آباد: ایک ایسے وقت میں جب ملک گیر کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی آٹو انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہے، انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے اپنے ڈیلرز اور وینڈرز کیلئے ایک سپورٹ پیکج کا اعلان کیا ہے۔
اگرچہ کمپنی کی جانب سے مذکورہ پیکج کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں لیکن ذرائع کے مطابق پیکج کا مقصد انڈس موٹر کمپنی سے وابستہ ان کاروباروں کو مدد فراہم کرنا ہے جو کورونا وائرس کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ معاشی سرگرمیوں کی بندش کے باعث وینڈرز اور ڈیلرز سٹاف کی تنخواہیں، کرائے اور دیگر اخراجات خود برداشت کر رہے تھے اور ملازمین کو بھی نوکریوں سے نہیں نکال رہے تھے اس لیے ان کی مشکلات بڑھ گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:
نئی آٹو کمپنیوں کا کورونا وائرس کے باعث نقصان سے بچنے کے لیے ٹیکس ریلیف کا مطالبہ
آٹوموبائل سے ایوی ایشن انڈسٹری تک سب معاشی بحران کا شکار، مختلف ہنگامی اقدامات کرنے پرغور
کیا الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں بگ تھری کی اجارہ داری کا خاتمہ کر سکیں گی؟
الیکٹرک وہیکلز پالیسی بن گئی، لیکن کیا پاکستان میں بجلی پر گاڑیاں چلانے کا منصوبہ کامیاب ہو پائے گا؟
انڈس موٹر کمپنی کے علاوہ ہونڈا اطلس اور پاک سوزوکی موٹر نے بھی ملازمین کو نوکریوں سے نکالا ہے اور نا ہی گزشتہ دو ماہ کے دوران ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے تاہم آٹو موبائل فروخت کنندگان گومگو کی کیفیت سے دوچار تھے کیونکہ ان کا انحصار مقامی طور پر تیار شدہ وہیکلز کی فروخت پر ہوتا ہے، انہوں نے امدادی پیکج کو حوصلہ افزاء قرار دیا ہے۔
سی ای او ٹیوٹا سینٹرل موٹرز اینڈ ٹویوٹا سوسائٹی موٹرز سلیم گوندل کہتے ہیں کہ انڈس موٹرز نے مختلف پیکجز کا اعلان کیا ہے تاکہ ہم مشکل صورت حال کا مقابلہ کر سکیں، ان میں ایک مختصر مدت کیلئے بلاسود قرضوں کی سکیم بھی ہے۔
عمر جبران انجنئرنگ انڈسٹریز لمیٹڈ کے سی ای او فیروز خان کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں سے انڈس موٹرز مقامی انجنئرنگ سیکٹر کی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کرتی آ رہی ہے، موجودہ صورت حال میں ریلیف پیکج کمپنی کے مقامی صنعت کی ترقی کیلئے پختہ عزم کا عکاس ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 46 وینڈرز اور اتنے ہی ڈیلرز انڈس موٹر کمپنی کے ساتھ وابستہ ہیں جو پاکستان میں ٹویوٹا گاڑیاں بناتی ہے جبکہ 30 تکنیکی معاہدوں کے ذریعے یہ کمپنی دیگر کمپنیوں کے ساتھ بھی منسلک ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کئی دوسری کمپنیوں کے ڈیلرز اور وینڈرز 20 فیصد ملازمین کو نکال چکے ہیں تاہم جاپانی کمپنیوں نے ابھی کسی ملازم کو نہیں نکالا حالانکہ پیداواری عمل مارچ کے دوسرے ہفتے سے معطل ہے۔
اگرچہ حکومت نے 9 مئی کے بعد لاک ڈائون ختم کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ بڑی صنعتوں کو بھی کھولا جائے گا یا نہیں۔
واضح رہے کہ مارچ 2020ء تک گزشتہ سال کی نسبت کاروں کی فروخت 71 فیصد کم ہو گئی تھی اور صرف 5 ہزار 796 کاریں فروخت ہوئی تھیں، پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق مالی سال کے 9 ماہ (جولائی سے مارچ) کے دوران کاروں کی فروخت میں 46 فیصد کمی آئی اور صرف 85 ہزار 330 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد کاریں فروخت ہوئی تھیں۔ سوزوکی آلٹو کے سوا تمام کمپنیوں کو اپنی ہر قسم کی گاڑیوں کی فروخت میں کمی دیکھنا پڑی تھی۔