واشنگٹن: امریکہ کے محکمہ محنت نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے ملک بھر میں مزید 38 لاکھ افراد نے بیروزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دی ہے۔ اس طرح چھ ہفتوں میں روزگار سے محروم ہونے والوں کی تعداد تین کروڑ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے تقریباََ سبھی امریکی ریاستوں میں لاک ڈائون کے باعث کاروبار بند ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری ایک دم بڑھ گئی ہے اور لاک ڈائون ختم کرنے اور کاروبار کھولنے کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مارچ میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد پہلے ہفتے میں 33 لاکھ، دوسرے میں 69 لاکھ، تیسرے میں 66 لاکھ، چوتھے میں 52 لاکھ اور پانچویں ہفتے میں 44 لاکھ شہریوں نے روزگار کھویا تھا۔
امریکہ کی ورک فورس 15 کروڑ افراد پر مشتمل ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں ہر پانچ میں سے ایک شخص روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے یوں 1930 کے بعد پہلی دفعہ امریکا میں بے روزگاری کی شرح چار فیصد سے بڑھ گئی ہے جو یورپ سے بھی زیادہ ہے۔
پڑھیے:
کورونا کا معاشی قہر، عالمی کاروباری برادری نے طویل کساد بازاری کی پیشگوئی کردی
عالمی تجارت میں 32 فیصد کمی متوقع، ترقی پذیر معیشتوں سے 100 ارب ڈالر کا انخلاء
عالمی معیشت کو چار کھرب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو سکتا ہے: اے ڈی بی
کورونا وائرس ، کساد بازاری سے ایشیاء میں ایک کروڑسے زائد لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے: رپورٹ
اکنامک پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے ایک حالیہ تجزیے میں کہا ہے کہ 15 مارچ سے 18 اپریل کے درمیان کم از کم 89 لاکھ مزید افراد بے روزگار ہوئے۔ لیکن وہ پیچیدہ عمل ہونے کی وجہ سے بیروزگاری الاؤنس کے لیے درخواست نہیں دے سکے۔
دیگر معاشی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مزید لاکھوں وہ تارکین وطن ہیں جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں یا جو قانونی قیام تو رکھتے ہیں، لیکن بیروزگاری الاؤنس کے اہل نہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ امریکا زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 67,444 ہو گئی ہے جب کہ 11 لاکھ 60 ہزار سے زائد امریکی شہری وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔
امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 24,368 ہلاکتیں ہوئیں اور3 لاکھ 19 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔
۔