پاکستانی سٹارٹ اپس کے فروغ کیلئے ایس ای سی پی کے کمپنیز ایکٹ میں ترامیم منظور

715

لاہور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سٹارٹ اپس کو سہولیات دینے کے لیے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے کمپنیز ایکٹ میں تجویز کردہ ترامیم کی منظوری دے دی۔

8 جنوری 2020ء کو ایس ای سی پی نے اپنے قوانین میں مختلف قسم کی ترامیم اور تبدیلیاں کرنے کا عندیہ دیا تھا جن کا مقصد پاکستان میں سٹارٹ اپ کلچر کو پروان چڑھانا اور انہیں شروع کرنے والے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

ایس ای سی پی کے مطابق کمپنیز ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں درج ذیل کیٹیگری کو سٹارٹ اپ کی تعریف کے طور پر شامل کرنے کی تجویز دی گئی۔

1۔ ایک آرگنائزیشن اپنی رجسٹریشن کے بعد دس سال تک سٹارٹ اپ تصور کی جائے گی۔

2۔ کمپنی کی رجسٹریشن کے بعد سے کسی بھی مالی سال کیلئے اس کا کاروبار 100 ملین روپے سے زیادہ نہیں ہے۔

اور

کمپنی مصنوعات یا خدمات کی جدت، ان میں بہتری یا ترقی  کیلئے کام کر رہی ہے، اس کا بزنس ماڈل ایسا ہے کہ زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کر سکتی ہے اور زیادہ زرمبادلہ کما سکتی ہے۔

کمیشن نے واضح کیا ہے کہ ایسی کمپنی جو پہلے سے موجود کسی کمپنی کی تقسیم یا تنظیم نو کے بعد بنی ہو جس کے مقصاصد اور ملکیت ایک جیسی ہو، اسے ‘سٹارٹ اپ کمپنی’ تصور نہیں کیا جائے گا۔

کمیشن کے مطابق سیکشن 83 (ایمپلائی سٹاک آپشن سکیم) میں ترمیم کسی بھی ملازم کو کمپنی کی سٹاک سکیم کی پیشکش کرتی ہے، مذکورہ ترمیم کے ذریعے سٹارٹ اپس کو ملازمین سمیت دیگر مسائل سے نبرد آزما ہونے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستانی سٹارٹ اپس کی تربیت کے لیے OLX کی جانب سے آن لائن ٹریننگ کا انعقاد

کورونا، ایس ای سی پی کی موٹر انشورنس کوریج ایک ماہ کے لیے بلا معاوضہ بڑھانے کی ہدایت

کمیشن نے تجویز دی تھی کہ “ایک نجی لمیٹڈ کمپنی کے ڈائریکٹرز ای ایس او ایس کے تحت اپنے ملازمین کو  سٹاکس الاٹ کر سکتے ہیں۔”

کمپنی نے ریگولیٹری سینڈباکس کی تجویز دی جس کا مقصد کسی بھی سٹارٹ اپ کے معیار کو پرکھنے، سروسز، انوویٹو پروڈکٹس کو ٹیسٹ کرنے، پروسیسنگ اور انکے بزنس ماڈل پر نظرثانی کے ذریعے پروجیکٹ شروع کرنے یا نہ کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here