لندن: کورونا بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں فضائی سفر معطل ہے اور طیارے گرائونڈ ہونے کی وجہ سے ائیرلائنز کو بھاری خسارے کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ائیر لائنز ناصرف شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں بلکہ اپنے اخراجات کم کرنے کیلئے ملازمین کی بڑی تعداد کو بھی نوکریوں سے فارغ کر رہی ہیں۔
برٹش ائیر، سکینڈے نیوین ائیر لائن اور ائیر بس کے بعد اب آئرلینڈ کی ریان ائیر (Ryanair) نے بھی تین ہزار ملازمین کی برطرفی کا عندیہ دیا ہے، جن میں پائلٹس اور دیگر کریو سٹاف شامل ہے۔
ریان ائیر کے مطابق ان کی زیادہ تر پروازیں کم از کم جولائی تک گراؤنڈ رہیں گی اور مسافروں کی طلب میں بہتری سے قبل 2022ء کے موسمِ گرما تک یہ پروازیں گراؤنڈ رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
ریان ائیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جلد ہی ملازمین کی یونین کو ائیر لائن کی تنظیمِ نو اور نوکریوں سے برخاست کرنے کے پروگرام سے متعلق آگاہ کرے گی جو جولائی 2020ء سے شروع ہو گا۔
ائیر لائن کا کہنا ہے کہ یہ کام مشاورت سے کیا جائے گا لیکن پوری ائیرلائن متاثر ہو گی کیونکہ اس کے نتیجے میں 3000 ملازمین، جن میں زیادہ تر پائلٹ اور کریو سٹاف شامل ہے، کو یا تو برطرف کر دیا جائے یا بغیر تنخواہ چھٹیوں پر بھیج دیا جائے گا۔
چونکہ زیادہ تر ائیر کرافٹ بیسز بند ہیں اس لیے وہاں کام کرنے والے عملے کی تنخواہوں میں بھی 20 فیصد تک کٹوتی کی جائے گی جو یورپ بھر میں ائیر ٹریفک بحال ہونے تک جاری رہے گی۔
ائیر لائن کے چیف ایگزیکٹو مائیکل او لیری (Michael O’Leary) نے کہا ہے کہ وہ آئندہ سال مارچ تک اپنی آدھی تنخواہ پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم صرف 15 فیصد ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ آئندہ تین سے چار ماہ تک تین ہزار پائلٹ اور کریو اراکین سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔”
واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی سب سے بڑی برٹش ائیرویز بھی کورونا کی وجہ سے 12 ہزار ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔
گزشتہ ہفتے برٹش ائیرویز کی پیرنٹ کمپنی (انٹرنیشنل ائیرلائنز گروپ) آئی اے جی نے کہا تھا کہ وہ اس منصوبے پر ابھی تک مشاورت کررہے ہیں لیکن “فیصلے سے زیادہ تر برٹش ائیرویز کے ملازمین کے متاثر ہونے کا امکان ہے اور اس نتیجے میں 12 ہزار تک ملازمین نوکریوں سے فارغ ہوں گے”۔