کورونا، آئی ایم ایف کی ایشیائی حکومتوں سے ملازمین کے تحفظ کی پالیسیاں بنانے کی درخواست

حکومتیں ایسا پروگرام تشکیل دیں جو آبادی کے بڑے حصے کو صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات کے علاوہ مالی مدد بھی فراہم کرے : عالمی مالیاتی ادارہ

740

ٹوکیو:  کورونا کے پیش نظر آئی ایم ایف نے ایشیائی حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ ملازمتوں کے ختم ہونے کے خطرے سے دوچار پارٹ ٹائم اور فل ٹائم ملازمین کے تحفظ کے لیے پالیسیاں بنائی جائیں۔

جزوی ہو یا مکمل مگر لاک ڈاؤن نے ایشیا بھر میں کاروبار پر شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور لاکھوں نوکریوں پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے۔

سب سے زیادہ خطرہ ان ملازمین کو ہے جو معیشت کے ایسے سیکٹر میں کام کرتے ہیں جو غیر رسمی کہلاتا ہے اس  پر نا تو کوئی حکومتی ٹیکس لاگو ہوتا ہے اور نہ ہی انھیں حکومت کی جانب سے ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا بحران کے باعث دنیا بھر میں 1.6 ارب افراد کا روزگار ختم ہونے کا امکان

کورونا بحران: عرب ممالک میں 13 ہزار سے زائد پاکستانی نوکریوں سے فارغ

آئی ایم ایف نے پاکستان سمیت 76 ممالک کے قرضے ایک سال کیلئے منجمد کردئیے

آئی ایم ایف کے مطابق غیر رسمی ملازمین کی ساٹھ فیصد تعداد ایشیا پیسیفک میں پائی جاتی ہے جو کہ لاطینی امریکا اور مشرقی یورپ سے کہیں زیادہ ہے۔

ادارہ کہتا ہے کہ ایسے ملازمین کی نوکریاں ختم ہونے اور انھیں مزید غربت کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے وقت پر اقدامات اُٹھانا بہت ضروری ہیں کیوں کہ اگر یہ لوگ زیادہ دیر کام پرنہ گئے تو ان کے پاس گزر بسر کے لیے پیسے نہیں بچیں گے۔

عالمی مالیاتی ادارہ اس حوالے سے مزید کہتا ہے کہ ایشیائی پالیسی سازوں کی جانب سے وائرس کے پیدا کردہ حالات  سے نکلنے کا ایک جامع پروگرام ان ملازمین کو بچا سکتا ہے۔

ایک ایسا پروگرام جو آبادی کے بڑے حصے کو صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات کے علاوہ مالی مدد بھی فراہم کرے۔

ادارہ کہتا ہے کہ ان حالات میں ہر ایک کو پیسے دینے کے بجائے ضروری ہے کہ  صرف مستحق افراد کی امداد کی جائے کیونکہ ایسا کرنے سے وسائل کی بچت ہوگی جس سے ضرورت مندوں کی مناسب مدد کی جاسکے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here