سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی ایک بار پھر غریب ممالک کی قرض ادائیگیاں مؤخر کرنے کی اپیل

اقدام سے ان ممالک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا جاسکے گا، وائرس کے باعث 300 ملین افراد کا روزگار ختم ہونے اور 500 ملین افراد غربت کا شکار ہوجائیں گے، حالات کے پیش نظر عالمگیر ریلیف پیکج کی ضرورت ہے : سربراہ اقوام متحدہ

1450

نیو یارک : اقوام متحدہ  کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کورونا وائرس کے پیش نظر ایک بار پھر غریب ممالک کی قرض ادائیگیاں مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک ورچوئل نیوز کانفرنس سے خطاب میں انکا کہنا تھا کہ ’’ درمیانی آمدنی والے ممالک سمیت ان تمام ممالک کی قرض ادائیگیاں مؤخر کرنے کی ضرورت ہے جو یہ ادائیگیاں نہیں کرسکتے۔ اس رعایت سے ان ممالک کو طویل مدتی مالیاتی مسائل پیدا کرنے والے ڈیفالٹ سے بچایا جاسکتا ہے‘‘۔

انکا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے مہلک وائرس کی وجہ سے 300 ملین افراد کا روزگار ختم ہونے کی بد خبری دی ہے اور صورتحال اس قدر خراب ہے کہ مالی وسائل کی عدم دستیابی کے باعث لاکھوں بچوں کو حفاظتی ویکسین نہیں لگائی جاسکے گی اورغربت کے شکار افراد کی تعداد میں 500 ملین کا اضافہ ہوجائے گا جو کہ تین دہائیوں میں پہلی دفعہ ہوگا۔

ان حالات کے پیش نظر انہوں نے دنیا کی معیشت کے دس فیصد کے برابر عالمگیر ریلیف پیکج کو شدید ضروری قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا بحران کے باعث دنیا بھر میں 1.6 ارب افراد کا روزگار ختم ہونے کا امکان

پی آئی اے کا بیرونِ ممالک پھنسے پاکستانیوں کے لیے کرائے کم کرنے کا اعلان

زمین کا تنازعہ دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے آڑے آنے لگا

انہوں نے ورلڈ بنک کی جانب سے 160 ارب ڈالر کی اضافی فنڈنگ، آئی ایم ایف کی جانب سے 12.3ارب  ڈالر کی ایمرجنسی فنانسگ اور جی 20 ممالک کی جانب سے غریب ترین ممالک کی قرض ادائیگیاں معطل کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ سب کچھ بھی کافی نہیں ہے‘‘۔

انکا کہنا تھا کہ ٹیکس دینے والوں کا پیسہ ایندھن کی قیمتوں اور کاربن پیدا کرنے والی صنعتوں کو سبسڈی دینے کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے بلکہ کاربن کے اخراج پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے دنیا بھر میں جاری تنازعات میں الجھے ہوئے فریقین سے ایک بار پھر جنگ بندی کی اپیل کی تاکہ کورونا کا مقابلہ اتحاد سے کیا جا سکے۔

انکا کہنا تھا کہ ’’جنگ بندی کی اپیل پوری دنیا میں گونجی ہے مگر عدم اعتماد ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور انکی ٹیمیں جنگ بندی کے اعلانات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کے افغانستان اور شام میں جنگ بندی کرانے کی کوشش جاری ہے اور اگرچہ لیبیا میں لڑائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مگر وہاں بھی امید ہے کہ فریقین لڑائی روکنے پر آمادہ ہوجائینگے‘‘۔

انکا کہنا تھا کہ یمن میں بھی امن کی امید ہے کیونکہ فریقین نے انکی اپیل پر کان دھرے ہیں اور سعودی عرب نے یکطرفہ طور پر عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے جسے اقوام متحدہ فریقین کیساتھ بات چیت کرکے مستقل بنانے پر کام کررہی ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کی تمام تر کوششوں کا دارومدار مضبوط سیاسی پشت پناہی پر ہے اور انہیں اُمید ہے کہ سیکیورٹی  کونسل اتحاد کیساتھ  جنگ بندی کو با معنی بنانے والے فیصلے کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here