کورونا وائرس کے باعث ترسیلات زر میں 14 فیصد کمی متوقع، پی آئی ڈی ای

660

لاہور: پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکانومکس (پی آئی ڈی ای) نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی تیل کی منڈی میں گراوٹ کی وجہ سے غیرملکی ترسیلاتِ زر کی منتقلی سے پاکستان کا سب سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کا ذکر کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ سہ ماہی کی بنیاد پر ترسیلاتِ زر میں پانچ فیصد کمی ہوئی ہے، مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 5918 ملین ڈالر ترسیلاتِ زر پاکستان بھیجے گئے جو مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں کم ہو کر یہ ترسیلاتِ زر 5626 ملین ڈالر ہو گئے۔

پی آئی ڈی ای کے سینئر اکانومسٹ ڈاکٹر ناصر اقبال نے بتایا کہ مالی سال 2019 میں یہ ترسیلاتِ زر پاکستان کے جی ڈی پی سے چھ فیصد زیادہ تھے، مالی سال 2018 میں یہ ترسیلات زر 19.91 ارب ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2019 میں یہ ترسیلاتِ زر 21.84 ارب ڈالر تک جا پہنچے تھے۔

“اس اضافے کے ساتھ یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ پاکستان مالی سال 2020 میں لگ بھگ 23 ارب ڈالر جبکہ مالی سال 2021 میں 26 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات وصول کرے گا”۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جی سی سی ممالک کے مابین سعودی عرب اور یو اے ای پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اور یہ دونوں ممالک میں لاک ڈاؤن ہے۔

ناصر اقبال نے کہا کہ “یہ سمجھنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان کو جی ڈی پی میں ترسیلاتِ زر کی اہم شراکت سے بچنا پڑے گا۔ مالی سال 2020 میں ترسیلاتِ زر میں نو سے 14 فیصد کمی ہو گی”۔

یہ بھی پڑھیے:

مارچ 2020 میں 1894 ملین ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئے، فروری 2020 کے مقابلے میں 3.8 فیصد اضافہ، سٹیٹ بینک

سٹیٹ بینک کی بینکوں ، مالیاتی اداروں کو آئندہ دو سہ ماہیوں کے لیے ڈیوڈنڈز معطل کرنے کی ہدایت

عالمی معاشی بحران، جنوبی ایشیا کو ترسیلات زر میں 109 ارب ڈالر خسارے کا امکان

انہوں نے مزید کہا کہ “مالی سال 2020 میں تخمینے کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ترسیلاتِ زر میں 20 ہزار 446 ملین ڈالر اور 21 ہزار 789 ملین ڈالر کے درمیان ہیرپھیر آنے کا امکان ہو گا۔ ہمیں معلوم ہوا کہ ترسیلاتِ زر کی بنیاد تین طرح سے ہوتی ہے، مالی سال 2021 کے لیے یہ ترسیلاتِ زر 14 ہزار 127 ملین ڈالر سے 22 ہزار 543 ملین ڈالر کے درمیان ہوں گے۔ غیررسمی ترسیلاتِ زر میں نمایاں کمی واقع ہو گی جو تارکینِ وطن پاکستانی ورکرز کی بارڈرز پر نقل و حرکت پر پابندی کے باعث کُل ترسیلاتِ زر کے تقریباََ 40 فیصد پر مشتمل ہیں کیونکہ فلائٹ آپریشن پوری دنیا میں رک گیا ہے۔ ان پابندیوں سے مالی سال 2021 میں غیررسمی ترسیلاتِ زر میں 50 فیصد تک کمی ہوجائے گی”۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلاتِ زر ہی زیادہ تر تارکین وطن ورکرز کے خاندان کے لیے آمدن کا واحد ذریعہ ہے، ترسیلاتِ زر کا نقصان پاکستان کے لاکھوں خاندانوں کی فلاح وبہبود کے لیے شدید خطرہ ہے۔

“بہت سے غریب خاندانوں کے لیے ترسیلاتِ زر کے نقصان کا اثر ان کی غذائیت، صحت اور تعلیم کے نتائج پر پڑتا ہے”۔

پی آئی ڈی ای نے رپورٹ میں موجودہ صورتحال سے متعلق تجویز دی ہے کہ حکومت کو اپنے سفارقی مشن کو حرکت میں لانے کی ضرورت ہے کہ مہمان ممالک پاکستانی ملازمین کے ساتھ شائستگی سے پیش آئیں اور کسی بھی ملازم کو نکالنے کے امکان کو کم سے کم کریں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here