ملکی سیمنٹ سیکٹر مسلسل بھاری نقصان کا شکار کیوں ہورہا ہے؟ وجوہات سامنے آگئیں

بھاری ٹیکس، کوئلے کی درآمد اور سنبھالنے کے اخراجات میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی، مہنگی بجلی اور ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کا بڑھنا سیمنٹ سیکٹر میں ہر سہ ماہی اربوں کے نقصان کا باعث بن گئے

1024

لاہور: ملکی سیمنٹ سیکٹر نے بھاری نقصانات کا شکار ہونے کی متعدد وجوہات بیان کردیں۔

ذرائع نےنام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ 2014 میں شمالی ریجن  میں سیمنٹ کی بوری 535 روپے کی تھی جبکہ آج چھ سال بعد وہاں یہ بوری 510 سے 525 روپے میں دستیاب ہے۔

پرافٹ اردو کو بتایا گیا کہ روپے کی قدر میں 65 فیصد  کمی،  ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں اضافہ، پیکجنگ اخراجات میں 45 فیصد اضافہ،  مارک اپ ریٹ میں اضافہ اور مالی سال 2018 کے بجٹ میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 25 فیصد اضافہ وہ وجوہات ہیں جو سیمنٹ کے شعبے میں زبردست نقصانات کا باعث بن رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 

فوجی سیمنٹ کمپنی کو 8 سال کے دوران پہلی مرتبہ کسی ایک سہ ماہی کے دوران خسارہ

کورونا لاک ڈاؤن: خیبر پختونخوا میں 27 لاکھ افراد کے سر پر بے روزگاری کی تلوار لٹکنے لگی

کورونا سے متاثرہ ملازمین تاحال آن ڈیوٹی، بنک آف خیبر نے لاپرواہی کی انتہا کردی

ذرائع کا بتانا تھا کہ انڈسٹری کو ہر سہ ماہی میں 1 سے 1.5 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ’’ سیمنٹ پاکستان میں واحد شعبہ ہے جس کی قیمتیں چھ سال میں پہلی دفعہ منفی سطح پرآئیں اور قیمتوں میں کمی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے‘‘۔

انکا کہنا تھا کہ اس وقت سیمنٹ کی ایک بوری پر 100 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 80 سے 85 روپے سیلز ٹیکس عائد ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں بڑا حصہ کوئلے کی درآمد کا ہے اور تمام کاروباروں کا کوئلہ پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل میں سنبھالا جا رہا ہے جو فی ٹن کوئلہ رکھنے کے لیے ساڑھے چھ سے ساڑھے سات ڈالر فیس چارج کرتا ہے جبکہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے فی ٹن کوئلہ رکھنے کے چارجز 375 روہے ہیں۔

انکا بتانا تھا کہ سیمنٹ کی بوری لادنے، اُتارنے، ٹرکوں کے کرائے، روڈ ٹیکس اور مقامی حکومت کے ٹیکسوں کے مجموعی اخراجات میں بھی 40 فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیمنٹ سیکٹر کے مرکزی اخراجات کوئلےکی درآمد کے ہیں جس کی قیمت ڈالر میں ہے اور پاکستانی روپے کی قدر امریکی کرنسی کے مقابلے میں 65 فیصد کم ہونے سے ان میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔

مزید برآں سیمنٹ کمپنیوں کی جانب سے دو مہینے کا کوئلہ ایڈوانس خریدنے کی وجہ سے موجودہ کم قیمتوں کا فائدہ جون کے بعد ملنا شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیمنٹ کی ایک بوری کی تیاری میں 110 سے 130 روپے کا کوئلہ استمال ہوتا ہے مزید برآں گزشتہ کچھ برسوں میں بجلی کی قیمت بڑھ کر 21 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے جبکہ سیمنٹ کی خالی بوری کی تیاری کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں اور ایک بوری اب 35 سے  45 روپے میں بنتی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ریپئیرنگ، مینٹی نینس اور انتظامی اخراجات بھی مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے بڑھ گئے ہیں جبکہ حکومت نے گزشتہ برس نئے پلانٹس کی توسیع کی مد میں دی جانے والی ٹیکس چھوٹ بھی ختم کردی ہے اور یہی وہ وجوہات ہیں جس کی وجہ سے انڈسٹری مشکلات کا شکار ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here