اسلام آباد: کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تحت حکومت نے کراچی بندرگاہ کی حدود میں میں مچھلی کی تجارت پر پابندی عائد کر دی۔
سرکاری دستاویز کے مطابق وزارتِ سمندری امور نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی سفارش پر سندھ حکومت سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایس او پیز کا فریم ورک بنایا گیا ہے، کورونا وائرس کے نتیجے میں ماہی گیروں کو بندرگاہوں پر جیٹیوں کے آسان آپریشنز کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
وزارتِ سمندری امور نے فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی (ایف سی ایس) سندھ ٹریولرز اوونرز اینڈ فشرمین ایسوسی ایشن (ایس ٹی او ایف اے) اور پروسیسنگ یونٹس سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ کراچی فش ہاربر اتھارٹی (کے ایف ایچ اے) کو تحریری طور پر ایک اقرار نامہ جمع کرائیں کہ وہ تمام سندھ حکومت کی سماجی فاصلے اور حفاظتی اقدامات کی ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنے کے علاوہ اپنے ملازمین اورمزدوروں کو ضروری حفاظتی مال جیسے ماسکس، دستانے اور سینی ٹائزرز فراہم کریں گے۔
کے ایف ایچ اے اور ایف سی ایس کا عملہ کے ایف ایچ کے آپریشنز کی نگرانی کرے گا اور ٹریفک کو بھی اس انداز میں کنٹرول کرے گا کہ بندرگاہ میں مختلف جگہوں کی صلاحیت کے مقابلے میں زیادہ لوگوں کی ضرورت نہیں ہے۔
دستاویز میں انکشاف کیا گیا کہ مچھلیوں کے جال کو آف لوڈ نہیں کیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی نیلامی کشتی پر کی جائے گی جبکہ نیلامی کے دوران ایف سی ایس، بیوپاری اور تین سے پانچ خریداروں میں سے ایک ایک نمائندے کی اجازت ہو گی۔ نیلامی کے بعد مچھلی کے جال کو براہِ راست گاڑیوں پر پروسیسنگ پلانٹس تک پہنچایا جائے گا۔
ہر نیلامی کے بعد مارکیٹ کے اندرونی علاقہ کو ایف سی ایس کے ذریعے سینی ٹائزرز سے صاف اور جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
کے ایف ایچ اے اور ایف سی ایس کی جانب سے صرف ان افراد اور تصدیق شدہ گاڑیوں کو بندرگاہ کی حدود اور ایکسپورٹ زون کی حدود میں ایف سی ایس کی جانب سے نصب کیے جانے والے واک تھرو سینی ٹائزرز کے ذریعے داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
واپسی کے سفر کے اختتام کے بعد کشتی پر سوار ہونے سے قبل ماہی گیر کشتی کے عملے کی کورونا وائرس کی نشاندہی کے لیے سکریننگ کی جائے گی۔ کسی بھی ماہی گیر میں کورونا وائرس مثبت ہونے کی صورت میں اس شخص کو ایس او پیز کے مطابق قرنطینہ کیا جائے گا۔