اسلام آباد: کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے باعث دنیا بھر میں سماجی اور معاشرتی رویوں میں رونما ہونے والی تبدیلی کے باعث معمولات زندگی بھی تیزی سے بدل رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے حالیہ عالمی اقدامات سے خود کو تنہا کرنے اور قرنطینہ میں رہنے کے تجربہ سے تفریح کے طریقوں میں بھی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والی کمپنی اسٹیٹسٹا کے مطابق گزشتہ برس 56 کروڑ افراد سنیما گئے تھے جو گزشتہ دو سال کے مقابلہ میں 18 فیصد اضافہ ہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث دنیا بھر میں سٹریمنگ پلیٹ فارم بھی بہت مقبول ہو رہے ہیں اور چند ہفتوں میں صرف نیٹ فلکس کے صارفین کی تعداد 47 فیصد اضافہ کے ساتھ 16 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
اب کورونا وائرس کی وجہ سے سنیما بند ہو رہے ہیں امکان ہے کہ نیٹ فلکس اور دوسری سٹریمنگ سروسز کے صارف بڑھ جائیں گے۔
انسانی رجحانات کے ماہر بلیک مورگن نے کہا ہے کہ اٹلی اور اسپین میں نیٹ فلیکس کا موبائل ایپ پہلی مرتبہ ڈاؤن لوڈ کرنے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اٹلی میں 57 فیصد جبکہ اسپین میں 34 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں میں تفریح اور مسائل سے فرار کی خواہش میں وہ اضافہ ہوا ہے جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔
امریکی کنلسٹینٹ اور انٹرٹینمنٹ کی صنعت کے ماہر رچرڈ گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ افراد سٹریمنگ کریں گے اور امریکہ جیسے ممالک میں تھیٹر کے مالکان کیلئے سنگین مسائل پیدا ہوں گے۔
رچرڈ گرین فیلڈ نے کہا کہ لوگوں کے رجحانات تو پہلے ہی تبدیل ہو رہے تھے لیکن اب ان میں بہت تیزی آئے گی اور رواں سال کے اختتام تک عالمی سطح پر انٹرٹینمنٹ کا کاروبار دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب گیمنگ کی صنعت کو بڑے منافع کی توقع ہے۔ چین میں گھروں میں قید رہنے کی وجہ سے گیمنگ کے صارفین میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ کئی شہروں میں ہونے والے لاک ڈاون کے بعد چین میں ایپل کے ایپ سٹور سے بڑی تعداد میں ویڈیو گیمز ڈاؤن لوڈ کی گئیں۔