کورونا وائرس، لاک ڈائون کے باعث دنیا میں ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی

چین میں ہوا کے معیار میں بہتری سے 73 ہزار ایسے لوگوں کو تحفظ ملا ہے جن کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے، یہ تعداد کورونا سے مرنے والوں کی نسبت بہت زیادہ ہے

1112

اسلام آباد: کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے باعث دنیا بھر میں سماجی اور معاشرتی رویوں میں رونما ہونے والی تبدیلی کے باعث معمولات زندگی بھی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ لاک ڈائون کی وجہ سے ٹرانسپورٹ اور صنعتوں کی بندش سے ماحولیات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

عالمی سطح پر لاک ڈاؤن کے دوران سیٹلائٹ سے لی گئی مختلف ممالک کی تازہ تصاویر سے واضح ہوتا ہے کہ چین میں ہوا میں آلودگی کی شرح بڑی حد تک کم ہوئی ہے جس کی وجہ کئی شہروں میں کیا جانے والا لاک ڈاؤن ہے جس کی بنا پر سڑکوں پر ٹریفک میں کمی اور فیکٹریوں سے آلودہ دھواں کا کم اخراج ہے۔

صنعتی اور ٹریفک کی آلودگی میں کمی سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج بھی بڑی حد تک  کم ہوا ہے لیکن خدشہ ہے کہ جیسے ہی دنیا معمول پر واپس آئے گی آلودگی کی پرانی سطح بھی واپس آ جائے گی۔

آب و ہوا میں تبدیلی اور عالمی حدت میں اضافہ کے خلاف کام کرنے والے کارکنوں کو موجودہ صورتحال میں بہتری کے امکانات کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

کورونا وائرس، کیا مستقبل کے ملازم دفتروں کی بجائے گھروں سے ہی کام کریں گے؟

کورونا وائرس سے سینما بند، تفریح کے طریقے بدلنے لگے، نیٹ فلکس صارفین میں 47 فیصد اضافہ

کووڈ 19 سے عالمی سیاحت تباہی کے دہانے پر، 5 کروڑ نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ

سٹینفرڈ یونیورسٹی کے تحقیق کار مارشل برک نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ انسانی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر خلل پڑنے اور اس سے باقاعدہ طور پر بڑے اور جزوی فائدہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے معمول کے کاموں کے طریقوں میں بھی ایسے ہی خلل کی ضرورت ہے۔

مارشل برک نے کہا ہے کہ چین میں ہوا کے معیار میں اس وقتی یا عارضی بہتری سے پانچ سال سے کم عمر کے 4 ہزار بچوں کی زندگی بچی ہے اور 73 ہزار ایسے لوگوں کو بھی تحفظ ملا ہے جن کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے۔

یہ تعداد چین میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد سے بہت زیادہ ہے کیونکہ چین میں کورونا وائرس سے صرف تین ہزار سے زیادہ لوگوں کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم کوویڈ19 سے بچ جاتے ہیں تو یہ وائرس ایسے طریقے ڈھونڈنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے کہ ہم کم سے کم آلودگی پیدا کر کے اپنے کام کس طرح سر انجام دیں۔

اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کی رپورٹ کے مطابق 1970ء کے مقابلے میں ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 26 فیصد تک بڑھ چکی ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر درجہ حرارت میں 0.86 ڈگری اضافہ ہوا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق دنیا بھر میں صنعتی ترقی کے بعد درجہ حرارت انڈسٹریلائزیشن سے پہلے کے دور کے مقابلہ میں 1.1 ڈگری بڑھ چکا ہے۔

ڈبلیو ایم او نے کہا ہے کہ وباء کے دوران صنعتی و تجاتی سرگرمیوں میں کمی کے باعث فضائی آلودگی میں کمی کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے شعبہ پر بھی بعض مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عالمی ادارے کے مطابق لاک ڈاؤن کے باعث ٹرانسپورٹ اور صنعتی سرگرمیوں پر پابندی کے نتیجہ میں کاربن کے اخراجات میں 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ڈبلیو ایم او نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ کاروباری، صنعتی اور سماجی سرگرمیوں کی بحالی سے آئندہ سال مضرصحت گیسوں کے اخراج کی پرانی شرح واپس آ سکتی ہے جس سے آنے والی کئی صدیوں کے لئے عالمی برادری کو سماجی اور معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here