کوئٹہ: بلوچستان کے ساحلی علاقہ گڈانی میں پرانے اور بے کار جہازوں کو توڑ کر سکریپ میں تبدیل کرنے کی صنعت کورونا بحران کے باعث بند ہونے سے کم و بیش 15 ہزار بے روزگار ہو چکے ہیں۔
گڈانی میں شپ بریکنگ انڈسٹری سے منسلک افراد کے مطابق یہ صنعت حکومت کی جانب سے عائد بے شمار ٹیکسوں کے باعث پہلے ہی مشکل میں تھی اور کورونا وائرس کے بعد بلوچستان میں لاک ڈاؤن نے انڈسٹری کا کام مکمل طور پر ٹھپ کر دیا ہے۔
گڈانی میں سو سے زائد ایسے یارڈز ہیں جہاں بیرون ملک سے آنے والے سکریپ جہازوں کو توڑا جاتا ہے، اس صنعت سے بلوچستان سے ہزاروں مزدور سکریپ جہازوں کو توڑ کر روزی کماتے ہیں۔
یہ مزدور یومیہ اُجرت پر کام کرتے ہیں۔ گڈانی میں اس صنعت میں کام کرنے والے افراد میں مقامی کے ساتھ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شاملِ ہیں جن میں سے اکثریت اپنے گھروں کو روانہ ہو چکی ہے۔
چیئرمین پاکستان شپ بریکرز ایسوسی ایشن دیوان رضوان فاروقی کے مطابق بے شمار ٹیکسوں اور ڈالر کی قیمت میں اضافے نے اس صنعت کو شدید متاثر کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گڈانی میں پہلے سو سے زائد سکریپ جہاز آیا کرتے تھے لیکن اب یہ تعداد فقط آدھا درجن یا اس سے کچھ زیادہ جہازوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔