اسلام آباد:علاقائی گیس پر مبنی فرٹیلائزر پلانٹس نے اپنی پہلی سہ ماہی میں 1.43 ملین ٹن یوریا کی پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے۔
یوریا کھاد کی ریکارڈ پیداوار کے نتیجے میں مارکیٹ میں خریف کے موسم میں داخل ہو کر چھ لاکھ ٹن سے زیادہ حد کی انوینٹری موجود ہے۔
رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے صنعتی اعدادوشمار کے مطابق فوجی فرٹیلائز کمپنی نے سات لاکھ 44 ہزار ٹن کے قریب یوریا پیدا کیا جو کہ کمپنی کی جانب سے گزشتہ سالوں کی سب سے زیادہ پیداوار ہے۔ اسی طرح اینگرو فرٹیلائزز نے مذکورہ سہ ماہی میں پانچ لاکھ 72 ہزار ٹن کی زیادہ سے زیادہ یوریا کھاد کی پیداوار کی۔
اس رفتار سے علاقائی گیس پر مبنی یوریا مینوفیکچررز سال بھر کے دوران چھ ملین ٹن سے زائد کھاد کی پیداوار کے قابل ہوجائیں گے جو مقامی طلب پوری کرنے اور حفاظتی سٹاک کو برقرار رکھنے کے لیے کافی ہے۔
سال کے آغاز میں دولاکھ ٹن صنعتی انوینٹری اور چار لاکھ ٹن چینل انوینٹری کے ساتھ مذکورہ کھاد کی رسد ملک کی زرعی طلب کو تقریباََ 5.8 ملین ٹن کے قریب پورا کرنے کے لیے کافی تھی۔
فرٹیلائزر کمپنیوں کے افسران کے مطابق 2001 کی فرٹیلائزر پالیسی نے کھاد سیکٹر میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے تاکہ مقامی مارکیٹ میں سستے نرخوں پر یوریا کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
پالیسی کا مقصد یوریا مینوفیکچررز کو پیداواری صلاحیت بڑھانے اور سرمایہ کاری کرنے کے لیے مائل کرنا ہے، یوریا کی پیداوار اب 70 لاکھ ٹن ہے جو سالانہ گھریلو طلب سے زیادہ ہے۔
افسران نے کہا کہ رسد اور طلب کے آؤٹ لک کے مطابق حکومت کو پہلے ہی سے زیادہ سپلائی شدہ ایل این جی پر مبنی پلانٹس کو آپریٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی کیونکہ اس سے کورونا وائرس سے متاترہ معیشت کو مزید خطرہ ہو گا، حکومت کو درآمدی سبسڈیز کے ذریعے مالی اور غیرملکی زرِمبادلہ کا غیرضروری بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔