کورونا کا معاشی قہر، عالمی کاروباری برادری نے طویل کساد بازاری کی پیشگوئی کردی

109 ممالک کے 3 ہزار 534 کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو افسران میں سے دو تہائی کے مطابق کورونا ک باعث انکی آمدن میں کمی کا سلسلہ ایک سال تک چلے گا جبکہ ایک تہائی نے اپنی افرادی قوت سال کے آخر تک 20 فیصد کم ہونے کی پیشگوئی کردی

778

واشنگٹن: کورونا کے معاشی قہر کے پیش نظر عالمی کاروباری برادری آنے والے دنوں میں خوفناک کساد بازاری کے خدشے میں مبتلا ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے کیے جانے والے سروے میں ہزاروں کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو آفیسروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انکی کمپنی کورونا کے پیدا کردہ حالات کا مقابلہ نہیں کرپائے گی ۔

دنیا بھر میں ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دینے والے اس وائرس نے دنیا کی معیشت کو بھی شدید زک پہنچائی ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ کاروباری دنیا  1930 کے گریٹ ڈپریشن کے بعد بد ترین کساد بازاری دیکھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا، نجی کاروباروں کو ملازمین کی نوکریاں برقرار رکھنے پر مائل کرنے کے لیے نئی سکیم کا اعلان

سب صحارا افریقہ رواں سال 25 سال میں پہلی مرتبہ کساد بازاری میں چلا جائے گا، عالمی بینک

لاک ڈائون کے دوران پنجاب میں کونسا کاروبار کھلا اور کونسا بند ہے؟

وائے پی او بزنس لیڈرشپ نیٹ ورک کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے میں 60 فیصد چیف ایگزیکیٹو افسران نے کورونا سے پیدا ہونے والی کساد بازاری اور اس سے نکلنے کے لیے درکار عرصے کو انگریزی حرف یو سے تشبیہ دی۔ یعنی کاروباروں کو مہلک وائرس کی پیدا کردہ کساد بازاری سے نکل کر معمول پر آنے کے لیے طویل وقت درکار ہوگا۔

جبکہ 22 فیصد نے double-dip recession یعنی ایک مرتبہ کساد بازاری سے نکل کر ترقی کی طرف جانے اور پھر اچانک کساد بازاری کے لوٹ آنے کی پیشگوئی کی۔

اس سروے میں 109 ممالک کے 3 ہزار 534 چیف ایگزیکٹیو افسران نے حصہ لیا۔

سروے میں 11 فیصد کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو افسران نے کورونا وائرس کے باعث انکی کمپنی کے بچاؤ کو نا ممکن قرار دیا جبکہ مزید 40 فیصد چیف ایگزیکٹیو افسران کے نزدیک یہ وائرس ان کےکاروبار کے لیے ایک زبردست خطرہ ہے۔

ہوٹلنگ اور ریستوران کے کاروبار سے وابستہ 41 فیصد چیف ایگزیکٹیو افسران کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث سفری پابندیوں اورلاک ڈاؤن کی وجہ سے انکے کاروبار کے ختم ہو جانے کا خدشہ ہے جبکہ ہوا بازی کے شعبے سے منسلک 30 فیصد اور ہول سیل سیکٹر سے وابستہ 19 فیصد چیف ایگزیکٹیو افسران نے اپنے کاروبار میں کمی کے خدشے کا اظہار کیا۔

تاہم 10 فیصد چیف ایگزیکٹیو افسران  ایسے بھی تھے جنکا بتانا تھا کہ کورونا کے باعث انکے کاروبار کو فائدہ ہوا ہے، انکا  تعلق مخصوص سیکٹر کے ہول سیلروں اور ریٹیلروں سمیت زرعی شعبے، کان کنی، اور روزمرہ استعمال کی اشیا بنانے والے کارخانوں سے تھا۔

تقریباً دو تہائی چیف ایگزیکٹیو افسران کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث انکی کمائی میں کمی کا سلسلہ ایک سال تک چلے گا۔ اسی طرح ایک تہائی چیف ایگزیکٹیو افسران کا کہنا تھا کہ سال 2020 کے آخر تک انکے ملازمین کی تعداد بیس فیصد کم ہوجائے گی۔

سروے کا اہتمام کرنے والے ادارے وائے پی او کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سکاٹ مارڈیل (scot mordell) کا کہنا تھا کہ ’’ دنیا بھر میں کاروباری افراد کے ذہن میں یہ بات پائی جاتی ہے کہ دنیا بہت تھوڑے سے عرصے میں بدل گئی ہے۔‘‘

انکا کہنا تھا کہ دنیا ایسے حالات کی طرف بڑھ رہی ہے جس میں بہت سے کاوباروں کی بقا کوخطرات کا سامنا ہوگا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here