اسلام آباد: مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے ڈیجیٹل کاروبار کی تیزی سے ترقی، مسابقت سے متعلق مسائل حل کرنے، ڈیٹا محفوظ بنانے اور ای کامرس سیکٹر میں شفافیت کے پیش نظر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے ضروری قواعد و ضوابط اور ریگولیشنز تیار کرے گی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کابینہ کو جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے جہاں سی سی پی کو پیش آنے والی مشکلات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات نے رپورٹ میں حکومتی پالیسیوں کی ناکامیوں، مالی خودمختاری کی کمی، عدالتی پیچیدگیاں اور عہدیداروں کی اہلیت جیسے بڑے چیلنجز کے علاوہ سی سی پی کو “آن لائن کاروبار میں صارفین کے حقوق” کے منصفانہ مقابلے کو یقینی بنانے اورصارفین کے تحفظ کی بھی ضرورت ہے”۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے کے آغاز کے لیے ایک مؤثر قانونی ایکوسسٹم سے الیکٹرانک ڈیٹا ٹرانزکشن کی حفاظت کی ضرورت ہے، سی سی پی کو اس حوالے سے اہم کردار ادا کرنا ہے۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ “حکومت کی جانب سے 2019 میں نیشنل ای کامرس پالیسی فریم ورک کی منظوری دی گئی اورسی سی پی کو صارفین کے تحفظ اور مسابقتی ماحول کو شفاف بنانے کے لیے تیار کیے گئے فریم ورک پر بات کی گئی ہے”۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے ای کامرس کاروبار کی ٹرانزیکشنز میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان پلیٹ فارمز کا کردار بھی بڑھے گا۔
ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ آن لائن ریٹیل کاروبار علی بابا کی جانب سے ‘دراز’ کے حصول کے بعد سی سی پی نے اوبر اور کریم ایپلی کیشن کے درمیان ضم کرنے کی درخواسست کے عمل پر کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں سروسز کی برترپوزیشن حاصل ہو گی۔
ڈاکٹر عشرت حسین کو رپورٹ میں معلوم ہوا کہ پاکستان میں مسابقتی قانون پر عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا کرنے والا بنیادی مسئلہ “حکومتی پالیسیاں” تھیں جو مقابلے کو محدود کرتی ہے اورمسابقتی محرکات کو تبدیل کرتی ہیں۔
رپورٹ میں حکومتی اداروں کو غیر ضروری اور بیل آؤٹ پیکیجز کے ذریعے غیر ضروری فورمز کو بحال رکھنے پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی۔