ٹیکسٹائل ملرز کا حکومت سے مقامی فروخت پر زیرو ریٹنگ بحال کرنے کا مطالبہ

کورونا کے کی وجہ سے برآمدات شدید متاثر، سرمائے کی کمی کے باعث مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس کی ادائیگی نا ممکن اور انڈسٹری کے لیے تباہ کن ہے: اپٹما چئیرمین

812

لاہور: ٹیکسٹائل مل مالکان نے حکومت سے زیرو ریٹنگ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما ) کے چئیرمین ڈاکٹر امان اللہ خان قاسم نے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کو خط لکھ کر انکی توجہ حکومت اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کےدرمیان زیرو ریٹنگ ختم کرنے سے پہلے ہونے والی بات چیت کی طرف دلائی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے زیرو ریٹنگ ختم کرنے کی وجہ یہ بتائی تھی کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مقامی فروخت اسکی پیداوار کا 50 فیصد ہے اور انڈسٹری مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس سے بچ رہی ہے جس کی مالیت تقریباً 12 ارب ڈالر ہے۔

ڈاکٹر قاسم  کا خط میں کہنا تھا کہ یہ دعوی غلط ثابت ہوچکا ہے اور اسکا اعتراف خود ایف بی آر نے بھی کیا ہے اور اب اسکا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مقامی فروخت پیداوارکا 20 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

عالمی وبا کے باعث سودے منسوخ، بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل برآمدات کو چھ ارب ڈالر کا نقصان

ملائشیا کا پام آئل کی برآمدات برقرار رکھنے کے لیے بھارت سے مزید چینی خریدنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بنک نے ترسیلات زر کی مارکیٹنگ اسکیم میں تبدیلی کردی

انہوں نے کہا کہ زیروریٹنگ ہٹائے جانے سے ٹیکسٹائل صنعت کو شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ اسکی وجہ سے ماہانہ بیس ارب روپے انڈسٹری  سے نکل کر ایف بی آر میں چلے جاتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ یہ رقم نئے منصوبے شروع کرنے، پرانے منصبوں کی اپ گریڈیشن اور ان میں توسیع کے لیے استعمال کی جاسکتی تھی جس کے نتیجے میں ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ زیرو ریٹنگ ہٹانے کی وجہ سے اب بنکوں سے قرض لینا پڑتا ہے جس سے کاروباری لاگت میں 6 فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے جو حکومت کی جانب سے کاروباری لاگت کم کرنے کے اقدامات کو ناکام بنا رہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ زیرو ریٹنگ ختم کرتے وقت حکومت کا کہنا تھا کہ وہ چھ سے آٹھ ماہ میں صورتحال کا جائزہ لے گی مگر اب  نو ماہ گزر چکے ہیں اور یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ سیلز ٹیکس سسٹم سے ایف بی آر کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث انڈسٹری کے حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں جس کی وجہ برآمدات کے سودوں کا منسوخ ہونا، بھیجے گئے سودوں کی قیمت کی ادائیگی میں تاخیر اور مستقبل کے لیے نئے سودوں کا نہ ملنا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ صورتحال معمول پر آنے میں ایک سال کا عرصہ لگے گا اور ان حالات میں سیلز ٹیکس کی ادائیگی کا جاری رہنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے حکومت سے زیرو ریٹنگ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اب بھی مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس لینا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ یہ ٹیکس فروخت کے مراکز سے اکٹھا کرے۔

اپٹما چئیرمین کا مزید کہنا تھا کہ برآمدات پر 80 فیصد انحصار کرنے والی انڈسٹری سے مقامی فروخت پرسیلز ٹیکس لینا تباہ کن ہوگا جس کے باعث کورونا کے بعد برآمدات کو دوبارہ قابل اہمیت بنانا تقریباً نا ممکن ہوگا۔

انہوں نے درخواست کی کہ وزارت تجارت انکا مطالبہ متعلقہ فورم پر پہنچا کر زیرو ریٹنگ جلد از جلد بحال کروائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here