سائٹ ایسوسی ایشن کا کراچی کے صنعتکاروں کے ساتھ امتیازی سلو ک پر احتجاج، سندھ حکومت کی پالیسیوں پرکڑی تنقید

ملک کے دیگر حصوں کی نسبت صرف کراچی میں سخت لاک ڈاؤن کیوں؟ سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کرکے تجارتی وصنعتی سرگرمیاں بتدریج بحال  کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ

1290

کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری  نے سندھ حکومت پر زور دیا ہے کہ کراچی کی تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کی بحالی کے حوالے سے امتیازی سلوک ختم کیا جائے اور موجودہ لاک ڈاؤن کو سمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کرکے صنعتوں کو بتدریج کام شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔

سائٹ ایسوسی ایشن کے صدرسلیمان چاؤلہ کی جانب سے موجودہ حالات میں صنعتوں کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں سینئر نائب صدر سلیم ناگریا، نائب صدر فرحان اشرفی ودیگر صنعتکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اجلاس میں صنعتکاروں نے کاروبار وصنعتوں کی بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور درپیش مسائل پر رائے دیتے ہوئے متفقہ طور پرقرار منظور کی ۔

قراردار میں سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن اور غیر یقینی صورتحال میں کراچی کی صنعتکار برادری کی مشکلات کو سمجھا جائے اور موجودہ لاک ڈاؤن کو سمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: 

گُل احمد ٹیکسٹائل ملز پیداواری عمل جزوی بحال کردیا

ٹیکسٹائل ملرز کا حکومت سے مقامی فروخت پر زیرو ریٹنگ بحال کرنے کا مطالبہ

لاک ڈاؤن سے استثنیٰ ملنے کے بعد ملت ٹریکٹرز کا پیداواری عمل بحال کرنے کا اعلان

سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیاکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے ساتھ تھوک  و ریٹیل مارکیٹوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے اور ساتھ ہی تمام صنعتوں کو فوری طور پر پیداواری سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی دے۔

اجلاس میں صنعتکاروں نے حکومت کو باور کروایا کہ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہاہے کیونکہ صرف کراچی میں ہی سخت لاک ڈاؤن ہے۔

صنعتکاروں نے اس بات پر زور دیا کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہو نے کوہے اور یہ تاجربرادری کے لیے کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے سب سے اہم مہینہ ہوتا ہے کیونکہ ماہ رمضان میں کاروباری سرگرمیاں بند ہونے کا مطلب سال بھر کا نقصان ہے لہٰذ اکاروباری سرگرمیاں بدتریج بحال کرنے کی راہ ہموار کی جائے۔

اجلاس میں کارکنوں اور صنعتی ورکرز کو بے روزگاری سے بچانے کے لیے سٹیٹ بینک کی ”ری فنانس سکیم “ کی طویل شرائط پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ 70فیصد کاروبار سود پر نہیں چل رہے لہٰذا شرح سود صفر کی جائے ، شرائط کی طویل فہرست کو ایک کیا جائے اور بینک بعداز تاریخ کے چیک بھی قبول کریں ۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here