اسلام آباد: پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی ڈی اے) اور آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے حکومت سے مداخلت کی درخواست کر دی۔
دونوں ایسوسی ایشنز کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو چاہیے کو ملک کے اہم سیکٹر کو بچانے کیلئے آئے کیونکہ اسی کے بل پر ملکی معیشت چل رہی ہے۔
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین غیاث عبداللہ پراچا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کاروباری لاگت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ منافع مسلسل کم ہو رہا ہے جس سے ڈیلرز دیوار سے لگنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آئل سیکٹر کو بجلی کے بلوں اور ٹیکسوں میں کچھ ریلیف فراہم کرے، تیل کی عالمی منڈی میں قیمتیں غیر معمولی کمی آئی ہے، یہ ایک ایسا موقع ہے جسے استعمال کرتے ہوئے پیٹرولیم ڈیلرز کے لیے ایک نیا پرافٹ فارمولا متعارف کرایا جانا چاہیے۔
غیاث پراچا نے کہا کہ حکومت کی جانب سے حالیہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں آئل ڈیلرز کو بھاری نقصان ہوا تھا کیونکہ لاک ڈاؤن سے تیل کی فروخت میں کمی ہوئی ہے جبکہ حفاظتی اقدامات اپنانے سے کاروبار کرنے کی لاگت بھی بڑھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ رکاوٹوں کی وجہ سے تیل کی سپلائی چین کو کافی نقصان پہنچا ہے فروخت کم ہونے کے باوجود ڈیلرز کو تیل کا ذخیرہ بڑھانے پر مجبور کیا گیا جو ایک الگ مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمین اورکرائے کی لاگت میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے جس نے پیٹرولیم کاروبار کو زیادہ تر ناممکن کر دیا ہے، جس کا مقابلہ صرف گیس فلنگ اسٹیشنز پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دینے، تیل بھرنے والی مشینوں اور نئے قواعد و ضوابط کے تحت نئی منافع بخش نظام کے مابین فاصلہ کم کرکے کیا جا سکتا ہے۔
“آئل ڈیلرز غیر معمولی نقصان کا سامنا کر رہے ہیں لیکن وہ مختلف فکسڈ چارچز جمع کرانے کے علاوہ ملازمین کی تنخواہیں بھی ادا کر رہے ہیں”۔
غیاث پراچا کا کہنا تھا کہ تمام دوسرے شعبوں نے حکومت سے سبسڈیز کا مطالبہ کیا تھا لیکن سی این جی اور پیٹرولیم سیکٹر صرف اپنے حق کا مطالبہ کیا لہٰذا حکومت کو یہ مسائل حل کرنا چاہیے۔