نیویارک: کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر لاک ڈاؤن کے باعث ٹرانسپورٹ اور فیکٹریاں بند ہیں جس کے باعث تیل کی کھپت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، تاریخ میں پہلی بار خام تیل کی قیمتیں منفی سے بھی نیچے چلی گئی ہیں اور اب کمپنیاں لوگوں کو تیل خریدنے کے پیسے دینے لگی ہیں۔
سوموار کو امریکا کی آئل مارکیٹ میں 93 فیصد گراوٹ ہوئی اور امریکی تیل کمپنیوں کے مروجہ معیار ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کے مطابق تیل کی قیمت منفی 37.63 ڈالر فی بیرل کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں انتہائی گراوٹ کی وجہ ایک تکنیکی بنیاد بھی بنی کیونکہ تیل کی تجارت اس کی مستقبل کی قیمت سے حساب سے کی جاتی ہے اور مئی تک کے کیے گئے معاہدے منگل کو ختم ہو رہے ہیں۔
لہذا تیل ساز کمپنیاں ان معاہدوں کے تحت خریدے گئے تیل کو متعلقہ ممالک کے حوالے کرنا چاہتی ہیں تاکہ انھیں اس کو ذخیرہ کرنے کے لیے اضافی اخراجات برداشت نہ کرنا پڑیں۔
یہ بھی پڑھیے:
عالمی معیشت کو چار کھرب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو سکتا ہے: اے ڈی بی
تاریخی لاک ڈائون کے باعث عالمی معیشت کی شرح نمو میں 3 فیصد گراوٹ متوقع
عالمی تجارت میں 32 فیصد کمی متوقع، ترقی پذیر معیشتوں سے 100 ارب ڈالر کا انخلاء
کوروناوائرس: جرمنی، فرانس، امریکا، برطانیہ کی معیشتیں بد ترین کساد بازاری کے دہانے پر
عالمی سطح پر تیل کی صنعت کو اس وقت کم ہوتی مانگ اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کے درمیان اس کی پیداوار کو کم کرنے پر اختلافات جیسے مسائل کا سامنا ہے، دنیا بھر میں خام تیل کی رسد اب بھی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔
امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہونے کے بعد وال سٹریٹ میں بھی شدید مندی دیکھی گئی اور ایس اینڈ پی انرجی انڈیکس 2.8 فیصد نیچے آگیا۔
ڈاؤ جونز کے صنعتی انڈیکس ‘ای ٹی’ میں بھی 1.79 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ نیسڈاک کمپوزٹ 0.46 فیصد کم ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے اہم رکن سعودی عرب کی جانب سے ‘نان اوپیک’ رکن روس کے خلاف قیمت پر جنگ کے آغاز پر تیل کی قیمت تیزی سے نیچے گری تھی۔
رواں ماہ کے آغاز میں ریاض اور ماسکو نے تیل کی پیداوار ایک کروڑ بیرل یومیہ تک کم کرنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اس تنازع کو ختم کیا تھا۔
تاہم اس کے باوجود تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پیداوار میں یہ کمی وائرس کی وجہ سے مانگ میں بڑے پیمانے پر کمی کے حوالے سے کافی نہیں ہے۔
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں خام تیل کی اسٹوریج بڑھ کر ایک کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار بیرلز ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ جنوری 2020 میں ای آئی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ کی اوسط قیمت 2019 کے دوران 63 ڈالر فی بیرل رہی تھی جبکہ 2018 میں 71 ڈالر فی بیرل تھی۔ اسی طرح ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) 2019 کے دوران 57 ڈالر فی بیرل جبکہ 2018 میں 64 ڈالر فی بیرل میں فروخت ہوتا رہا۔
ایک سروے مطابق ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ آئل کا ایک بیرل اب اوسطاََ بریانی کی ایک پلیٹ سے بھی سستا ہو چکا ہے جو زیادہ سے زیادہ 110 روپے میں ملتی ہے۔