نیویارک: ایک طرف دنیا بھر کی کمپنیاں اپنے سٹاف کی تنخواہوں میں کٹوتی یا ملازمین کو نوکریوں سے نکال رہی ہیں، وہیں امریکی ریٹیل کمپنی وال مارٹ نے اپنے سٹورز، کلبز اور کنٹری بیوشن سینٹرز میں کورونا وائرس کے باعث اشیائے ضروریہ کی طلب میں اضافے کی وجہ سے 50 ہزار مزید ملازمین بھرتی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وال مارٹ نے یہ اعلان اس وقت کیا ہے جب ایک اندازے کے مطابق امریکا میں 66 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوچکے ہیں اور 2 کروڑ سے زائد امریکی شہری حکومت کے بے روزگاری پیکج سے فائدہ اٹھانے کیلئے اپلائی کر چکے ہیں۔
امریکی ریٹیل کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے چھ ہفتوں کے شیڈول میں ڈیڑھ لاکھ ملازمین بھرتی کرنے کا ہدف طے کر رکھا ہے اور روزانہ پانچ ہزار ملازمین بھرتی کیے جا رہے ہیں۔
امریکا میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون سے معاشی سرگرمیاں منجمد ہو کر رہ گئی ہیں جس سے کمپنیاں پیسہ بچانے کے لیے سخت اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
امریکی سٹاک مارکیٹ بھی کورونا بحران سے بُری طرح متاثر ہوئی ہے جس سے S&P 500 index فروری سے 15 فیصد گر چکی ہے جبکہ اسی عرصے کے دوران وال مارٹ کے سٹاکس میں 10 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 70 سے زائد کمپنیوں کے ساتھ کام کیا ہے جو وبا کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں جن میں زیادہ تر ریسٹورانٹس اور مہمان نوازی کی صنعت سے وابستہ کمپنیاں شامل ہیں۔
کمپنی نے مزید کہا کہ 85 فیصد ملازمین عارضی یا پارٹ ٹائم کے طور پر بھرتی کیے گئے ہیں۔ امریکہ میں اشیائے ضروریہ کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ایمازون اور ٹارگٹ نے بھی ہزاروں ملازمین بھرتی کیے ہیں۔
وال مارٹ کے صدر جان فرنر نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی کی جانب سے کام کے دوران حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق ملازمین کے لیے ماسکس پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔