‘چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ یکطرفہ اور پراپیگنڈا پر مبنی ہے’

مل مالکان کوتحقیقات میں شامل نہیں کیا گیا، پوزیشن واضح کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی، تحقیقاتی ٹیم کو کاروبار کا کوئی تجربہ تھا نہ مارکیٹ کے حقائق کا علم: شوگر ملز ایسوسی ایشن کا ایف آئی اے کو جواب

739

لاہور: پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) نے چینی بحران سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو یکطرفہ اور پراپیگنڈا قرار دے دیا۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھے گئے 45  صفحاتی خط میں ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ چینی بحران سے متعلق رپورٹ میں شوگر مل مالکان پر نہ صرف غلط الزامات لگائے گئے بلکہ تحقتیقات میں انہیں شامل بھی نہیں کیا گیا۔

ایسوسی ایشن کا  تحقیقاتی رپورٹ کو پراپیگنڈا اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ فرانزک رپورٹ کو بھی تسلیم نہیں کریں گے۔

ایسوسی ایشن نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم پر اعتراضات اُٹھا تے ہوئے کہا کہ مذکورہ ٹیم کی مرتب کردہ رپورٹ گمراہ کن اندازوں پر مشتمل ہے۔ تحقیقات کرنے والے افسران کا کاروبار سے متعلق کوئی تجربہ تھا اور نہ انہیں مارکیٹ کے حقائق کا اندازہ تھا۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ تحقیقات کرنے والے افسران کو تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ چینی کا کاروبار پاکستان کا واحد کاروبار ہے جس میں گنے کی قیمت تو طے شدہ ہوتی ہے مگر اس سے بنائی جانے والی چینی کی قیمت میں ایسا نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیے:

ڈیوٹی فری چینی درآمد کرکے مافیا پر قابو پایا جا سکتا ہے، ماہرین

18 کمپنیوں اور شوگر ملوں کو ذاتی پاور پلانٹس لگانے کی اجازت مل گئی

جہانگیر ترین نے اپنی شوگر ملوں کے حکومتی آڈٹ کے معیار پر سوالات اٹھا دیے

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ گنے کی اضافی پیداوار کی صورت میں چینی کی برآمد کوئی انہونی بات نہیں۔ جس مدت سے متعلق تحقیقات کی گئی ہیں اس دوران ملک میں چینی کی قلت نہیں تھی اور اس بات کا تحقیقاتی رپورٹ میں بھی ذکر موجود ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں ملک میں گنے کی پیداوار زیادہ تھی جس کے باعث چینی کی اضافی پیداوار ہوئی اور عوام کے لیے چینی سستے داموں دستیاب تھی مگر اس اضافی پیداوار کا سیزن کے ختم ہونے اور نئی فصل کی آمد کے باعث قیمتیں واپس پرانی سطح پر چلی گئیں۔

ایسوسی ایشن کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں شوگر ملوں کے مابین زبردست مقابلے کے ذکر کیساتھ ان کے گٹھ جوڑ کی بات کی گئی ہے جو کسی لطیفے سے کم نہیں۔

ایف آئی اے کو جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم یہ سمجھنے میں ناکام رہی کہ پیشگی معاہدے پوری دنیا میں عام ہیں اور شوگر ملوں کا سٹے کیساتھ کوئی تعلق نہیں، سٹے کے تمام تر ذمہ دار بروکرز ہیں اور ان کا یہ عمل چینی کے کاروبار کو منفی طور پر متاثر کرتا ہے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ اس نے تحقیقاتی کمیٹی کو ایک خط لکھ کر اپنی پوزیشن واضح کرنے کی اجازت طلب کی تھی مگر اسکا کوئی جواب نہیں دیا گیا جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ایف آئی اے کی رپورٹ غلط اور گمراہ کن ہے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ  داد رسی نہ ہونے کی صورت میں عدالت میں جانے میں حق بجانب ہیں۔

ایسوسی ایشن نے چینی بحران سے متعلق رپورٹ پر ایف آئی اے کو لکھے گئے جوابی خط کی کاپیاں وزیراعظم عمران خان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کو بھی بھیجی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here