لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلائو کے خدشے کے پیش نظر رواں سال ماہ مقدس کے دوران عوام کی سستے داموں اشیائے خورونوش فراہم کرنے کیلئے رمضان بازار نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیر برائے خوراک عبدالعلیم خان کی زیرِ صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسران، زراعت، انڈسٹریز، لائیوسٹاک اور فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے سیکریڑیز شریک ہوئے، عبدالعلیم خان نے اجلاس میں بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے رمضان بازار نہ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب کے 30 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے بھی رمضان بازار نہ لگانے کی حمایت کی ہے کیونکہ ضلعی انتظامیہ کورونا وائرس کے خلاف اقدامات اور گندم کی خریداری میں مصروف ہے۔
وزیرخوراک نے کہا کہ اشیائے ضروریہ ٹرکوں اور سیل پوائنٹس پر فروخت نہیں کرنے چاہییں تاہم شہریوں کو براہِ راست ریلیف کے ذریعے رقوم فراہم کی جائیں گی جس کے لیے حتمی منظوری وزیراعلیٰ عثمان بزدار دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریلیف دینے کے ساتھ ہمیں شہریوں کے حفاظتی انتظامات کو بھی مدِ نظر رکھنا ہو گا تاکہ کسی بھی شہری کی زندگی کو خطرہ لاحق نہ ہو۔
عبدالعلیم خان نے رمضان پیکج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کہ اس پیکیج سے ایک کروڑ 25 لاکھ شہریوں کو فائدہ ہو گا۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں پہلے ہی مختلف طریقوں سے شہریوں کی مالی مدد کر رہی ہے اور پنجاب حکومت کی جانب سے رمضان پیکج سے شہریوں کو مزید ریلیف ملے گا۔
اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیرقانون پنجاب راجا محمد بشارت، وزیر خزانہ ہاشم جوان بخت اور وزیر صنعت میاں اسلم اقبال نے کہا کہ لوگوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے رمضان میں خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔
صوبائی کابینہ کمیٹی کی سفارشات وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کی جائیں گی، ضلعی انتظامیہ اور دیگر حکومتی ادارے لوگوں کو جلد ریلیف فراہم کرنے کے قابل ہوں گے۔