کورونا کے باعث جیٹ فیول کی کھپت سالوں تک کم رہنے کا امکان

کورونا کے خوف کے باث سیر و تفریح کے لیے جانے والوں کی تعداد میں کمی اور کاروباری معاملات کے آن لائن ہوجانے کے باعث پروازوں کی تعداد میں کمی، ماہرین نےصورتحال اگلے کئی سالوں تک جاری رہنے کی پیشگوئی کردی

649

لندن / پیرس/ سنگاپور: کورونا وائرس نے ہوابازی کے شعبے کو شدید متاثر کیا ہے اور سفری پابندیوں اور مسافروں کی تعداد میں کمی کے باعث دنیا بھر کی ائیر لائنز نے اپنی پروازیں کم کردیں ہیں جس کے باعث جیٹ فیول کی کھپت میں زبردست کمی ہوئی ہے۔

ویسے تو کورونا وائرس اور اس سے حفاظت کے پیش نظر دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی کیفیت کے باعث ہر طرح کے ایندھن کی کھپت متاثر ہوئی ہے مگر سب سے زیادہ نقصان ہوائی جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی کھپت کو ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا کہ جیٹ فیول کے استعمال میں ہونے والی یہ کمی اگلے برس کے اختتام تک جاری رہے گی۔

اسکی وجہ وہ کورونا کے خوف کے باعث لوگوں کی جانب سے چھٹیوں میں سیر و تفریح کے لیے جانے سے گریز اور کاروباری اجلاسوں اور ملاقاتوں کا آن لائن ہونے کو قرار دیتے ہیں۔

ہوائی ٹرانسپورٹ کی عالمی ایسوی ایشن کا کہنا ہے کہ ماضی کے بحرانوں کی نسبت ہوا بازی کی صنعت کو موجودہ بحران سے نکلنے میں زیادہ وقت لگے گا جبکہ رواں برس ہوائی سفر کی صنعت کو 314 ارب ڈالر نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

عمدہ سہولیات کی وجہ سے دو سعودی ہوائی اڈے دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر

کورونا وائرس سے نقصان،امریکی ائیرلائنز کا حکومت سے 12 ارب ڈالر امداد کی اپیل کا فیصلہ

آئی ایم ایف کی کورونا سے نمٹنے کے پاکستانی اقدامات کی تعریف

ہوائی جہاز بنانے والی معروف کمپنیوں ائیر بس اور بوئنگ نے بھی موجودہ بحران کے 2024 تک جاری رہنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

جیٹ فیول کی اوسط یومیہ کھپت 80 لاکھ بیرل ہے جس کے بارے میں امید ظاہر کی جاررہی ہے کہ 2020 کے آخر تک یہ کھپت گر کر 21 لاکھ بیرل یومیہ ہوجائے گی۔

کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ کاروباروں کی آن لائن منتقلی کورونا وائرس کے خاتمے کیساتھ ختم نہیں ہوگی کیونکہ مالکان کے ہاتھ اس بحران کے نتیجے میں اخراجات کم کرنے کا طریقہ لگ گیا ہے جس پر تب تک عمل ہوتا رہے گا جب تک دوبارہ سے ماضی کی طرح کام کرنےکا دباؤ نہیں پیدا ہوتا۔

انکا کہنا ہے کہ جب تک کاروبار دوبارہ سے آپسی میل جول کے ذریعے شروع نہیں ہوتا تب تک ہوائی سفر میں ہونے والی کمی میں خاطر خواہ فرق نہیں پڑے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے بعد ہوائی اڈوں پر صحت کے حوالے سے چیکنگ اور حفاظتی اقدامت سخت ہونے کے جھنجھٹ کے باعث لوگ ہوائی سفر سے گریز کریں گے۔

مزید برآں لاک ڈاؤن کے باعث درآمد شدہ اشیا کی سپلائی متاثرہونےکے باعث مقامی اشیا استعمال کرنے کا رجحان بڑھنے کی وجہ سے عالمی درآمدات بھی متاثر ہونگی۔

ماہرین کہتے ہیں کہ ان دونوں باتوں کے باعث پروازوں میں کمی ہوگی جسکا مطلب جیٹ فیول کی کم کھپت ہے۔

تاہم انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن صورتحال میں بہتری کے حوالے سے پر امید ہے اور اسکا کہنا ہے کہ لوگ جلد ہی عالمگیریت کے فوائد جان جائیں گے اور ہوائی سفر کی صورتحال دوبارہ معمول پر آجائے گی ۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here