لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں کرائے داروں کو ریلیف دیتے ہوئے دو ماہ تک انہیں بے دخل کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
محکمہ داخلہ کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق لاک ڈاؤن کے عرصے کے دوران کوئی مالک مکان اپنے کرائے دار کو کرایہ ادا نہ کرنے یا اس میں تاخیر کی وجہ سے زبردستی بے دخل نہیں کر سکے گا۔
یہ حکم نامہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ مومن آغا کی جانب سے جاری کیا گیا ہے تاہم پنجاب حکومت کے اس حکم نامے پر مختلف ردِ عمل آیا ہے۔ کرائے داروں کو ریلیف تو مل گیا ہے لیکن مالک مکان پریشان ہیں کیونکہ ان بہت سے لوگوں کی روزی کا کرایہ کی رقم پر ہوتا ہے۔
ڈائریکٹر پنجاب ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول (ای ٹی این سی) رضوان شیروانی کے مطابق “پنجاب میں 50 فیصد کمرشل جائیدادیں اور 20 فیصد رہائشی جائیدادیں کرایوں پر دی جاتی ہیں،صوبے میں کُل 47 لاکھ جائیدادوں میں سے 25 لاکھ جائیدادوں ٹیکس دہندگان ہیں”۔
سمن آباد کے کرایہ دار رہائشی محمد غلام نبی نے پنجاب حکومت کی جانب سے کرایہ داروں کو ریلیف دینے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ “اس تشویشناک صورتحال میں صوبائی حکومت کی جانب سے میرے جیسے کرایہ داروں کے لیے بڑا ریلیف ہے جو اپنی روزمرہ آمدن سے کرایہ ادا کرتے ہیں”۔
تاہم شادمان کے ایک جائیداد کے مالک شیخ گلزار نے کہا ہے کہ اس عمل کو متوازن ہونا چاہیے تھا، حکومت کا فیصلہ یکطرفہ ہے، ان لوگوں کے مابین ایک لائن ہونی چاہیے جس کو امداد چاہیے اور وہ جو آسانی سے کرایہ ادا نہیں کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لاگ آسانی سے کرایہ دے سکتے ہیں ان کے پاس بھی کرایہ نہ دینے کا جواز ہو گا۔ جو کرایہ ادا نہیں کرسکتے انہیں استثنی دیا جاتا اور جو کرایہ ادا کر سکتے ہیں ان کی الگ کیٹیگری بنائی جانی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی دو جائیدادیں ہیں ایک کمرشل اور دوسری رہائشی، گھر کا خرچ دونوں جائیدادوں کے کرایوں سے پورا ہوتا ہے، اب پریشان ہوں میرا گھر کیسے چلے گا”۔
اس کے علاوہ محکمہ داخلہ نے صوبے میں لوگوں کی نقل و حمل کی نگرانی کا حکم بھی دیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق “کورونا وائرس کے حوالے سے محکمہ صحت کے حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے تحت لوگوں کی نقل و حرکت سے متعلق مزید ضروری اقدامات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ کسی بھی تصدیق کی صورت میں متعلق ڈپٹی کمیشنر سے رابطے کی درخواست کی گئی ہے۔”
لوگوں کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات دو مختلف طریقوں سے ریکارڈ کی جائیں گی جو لوگوں کے لیے استعمال کی جائیں گی جن لوگوں نے 14 روزہ قرنطینہ دورانیہ مکمل کیا ہو اور اس عرصے کے دوران منفی رپورٹ آئی ہو۔
ڈپٹی کمشنر لاہور افضال دانش نے نمائندہ پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “یہ خط صرف قرنطینہ کیے گئے لوگوں کو جاری کیا گیا تھا جن کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ یہ ان لوگوں کی تصدیق اور ٹریک ریکارڈ فارم ہوں گے جنہیں ابتدا میں کورونا وائرس مثبت آیا تھا یا متاثر ہونے پر شک ہو لیکن 14 روز بعد منفی ہو جائے”۔