افغانستان کو انڈوں اور گوشت کی برآمد دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے: پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن

کورنا کےباعث ملکی مالی انڈسٹری معاشی بحران کا شکار، افغانستان کو برآمد دوبارہ شروع کر کے قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے، پابندی نہ ہٹائی گئی تو بھارت افغانستان کی مارکیٹ پر قبضہ کرلے گا: پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن

721

لاہور: پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے افغانستان کو مرغی کے گوشت اور انڈوں کی برآمد دوبارہ شروع کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔

ایک  پریس بریفنگ میں ایسوسی ایشن کے نائب چئیرمین چودھری محمد فرغام نے حکومت کی جانب سے پڑوسی ملک کو ہفتے میں تین دن اشیا کی برآمد کی اجازت دینے کے فیصلے کو سراہا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان چنیدہ اشیا میں انڈوں اور گوشت کو بھی شامل کیا جائے۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی پولٹری انڈسٹری پروٹین سے بھر پور غذا انڈوں اور گوشت کی شکل میں نہایت سستے داموں فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی پولٹری انڈسٹری کی سالانہ کمائی  800 ارب روپے ہے اور پندرہ لاکھ افراد کا روزگار بلواسطہ یا بلا واسطہ اس صنعت سے وابستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

’پاکستان میں 50 فیصد پولٹری فارم بند ہو سکتے ہیں‘

یو اے ای دنیا میں سب سے زیادہ پاکستانی گوشت درآمد کرنے والا ملک قرار: پی بی ایس

سٹوریج کی سہولیات کی عدم دستیابی سے سالانہ 9 ارب لیٹر دودھ ضائع ہو جاتا ہے، رپورٹ

اس پریس بریفنگ میں انکا بتانا تھا کہ ملکی پولٹری انڈسٹری کورونا وائرس کے باعث معاش بد حالی کا شکا رہے اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی ممکن نہ ہونے کی وجہ سے یہ صنعت واپڈا حکام کے رحم و کرم پر ہے اور بجلی کنکشنوں کے منقطع ہوجانے کی تلوار انکے سروں پر لٹک رہی ہے۔

انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ پولٹری سیکٹر کو ڈس کنکشن سے مستثنی قرار دیا جائے اور بلوں کی ادائیگی چھ ماہ میں کرنےکی سہولت دی جائے۔

انکا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث شادی ہالوں اور ریستورانوں کی بندش کی وجہ سے پولٹری انڈسٹری کو مانگ میں 30 فیصد کمی کا سامنا ہے۔

پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن  (شمال)  کے سیکرٹری  میجر ریٹائرڈ جاوید حسین کا کہنا تھا کہ انڈوں اور گوشت کےلیے افغانستان کا پاکستان پر انحصار بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈوں اور گوشت کی برآمد سے برادر ملک کورونا وائرس کے باعث خوراک کے بحران سے نمٹ سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوسکتا ہے۔

صنعت سے وابستہ افراد نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر یہ پابندی نہ ہٹائی گئی تو بھارت افغانستان کی مارکیٹ پر قبضہ کرلے گا جسے دوبارہ حاصل کرنا پاکستان کے بہت مشکل ہوجائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here