کورونا وائرس: سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا مطالبہ کردیا

معیشت ایمرجنسی کی متحمل نہیں ہوسکتی، حفاظتی اقدامات کرنے والی صنعتوں کو چلنے دیا جائے، عوام سادگی اپنائیں اور خوراک، پانی اور توانائی بچائیں: سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز یونین

750

کراچی: چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی یونین ( UNISAME) نے کورونا وائرس کے باعث پیدا شدہ معاشی بحران کے مقابلے کے لیے سٹیٹ بنک کی جانب سے صنعتوں کی مدد کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔

ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ صنعتیں جو کورونا سے متعلق حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل پیرا ہیں انھیں لاک ڈائون کے دوران کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

ایک اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے ایسوی ایشن کے فنانس سیکرٹری عمران بلال کا کہنا تھا کہ حکومت اور سٹیٹ بنک نے دلیرانہ اور زبردست فیصلے کیے ہیں اور اب یہ انڈسٹری کی ذمہ داری ہے کہ وہ معیشت کی ترقی میں حکومت کا ساتھ دے۔

ان کا کہنا تھا  کہ حکومت اور مرکزی بنک کی جانب سے کم قیمت فنانس سکیم، ٹیکسوں میں چھوٹ، ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے سکیم، قرض موخر کرنے کی سکیم اور صنعتوں اور صارفین کے لیے یوٹیلٹی اخراجات میں کمی کی سہولت دی گئی ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کے لیے اعلان کردہ پیکج کو خوش آئند قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ڈالر کے بڑھنے سے برآمدکننگان کو فائدہ ہوا ہے مگر درآمد کنندگان کو روپے کی قدر میں کمی سے نقصان ہورہا ہے لہٰذا مرکزی بنک کو اس حوالے سے کچھ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے:

مزدوروں کو بے روزگار نہ کرنے والے صنعتی اداروں کو سٹیٹ بینک سستے قرضے دے گا:وزیر اعظم عمران خان

تحریک انصاف کا دور، قرضے 9.2 کھرب اضافے سے 33.4 کھرب ہوگئے

کینیڈین کمپنی کا تمباکو کے پودوں سے کورونا کی ویکسین تیار کرنے کا تجربہ

UNISAME کے صدر ذوالفقار تھاور کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت کو اسمارٹ لاک ڈاون کی طرف جانا چاہیے اور ان صنعتوں کو جہاں کمپیوٹرائزڈ مشینری استعمال ہوتی ہے اور نگرانی کا عمل فاصلے سے انجام پاتا ہے انھیں کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی ترقی کے لیے پالیسی بنائی جائے کیونکہ ایسی صنعتوں کا ملکی جی ڈی پی میں 30 فیصد حصہ ہے اور غیر زرعی شعبے کے 80 فیصد افرادی قوت کو کھپانے والا یہ سیکٹر برآمدات سے 25 فیصد زرمبادلہ کما کر دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنک موجودہ حالات میں اس سیکٹر کیساتھ انصاف نہیں کر رہے اور اسے موجودہ حالات کے تناظر میں جاری کیے جانے والے قرضوں میں سے سات فیصد سے بھی کم قرضے دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کی بڑے صنعتکاراس صورت حال میں معاشی ایمرجنسی کا اعلان کرنے کا سوچ رہے ہیں جو کہ غلط ہے کیونکہ ہماری معیشت اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سمجھداری اور دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مکمل لاک ڈاون کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاون کا نفاذ کرے اور معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرے ۔

UNISAME ممبران کا مرکزی بنک سے مطالبے میں کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت رقم کی ترسیل کے لیے مزید بنک مختص کیے جائیں اور چھوٹے دکانداروں کو انتہائی کم شرح سود پر قرض فراہم کیا جائے۔

ایسوسی ایشن نے مخیر حضرات، بڑے کاروباروں پر زور دیا کہ وہ ان حالات میں مستحق افراد کی بھر پور امداد کریں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ سادگی اپنائیں اور خوراک، پانی اور توانائی کی بچت کریں تاکہ ان مشکل حالات سے نمٹا جاسکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here