اسلام آباد: گلگت بلتستان (جی بی) اور آزاد جموں کشمیر (اے جے کے) میں 3G/4G انٹرنیٹ سروسز کی نیلامی میں سالوں سے تاخیر کی جارہی ہے لیکن کورونا وائرس سے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موبائل سیلولر کمپنیوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں مذکورہ علاقوں میں نیلامی کے عمل کے بغیر سپیکٹرم فراہم کرنے کی اجازت دی جائے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق چاروں موبائل کمپنیوں کی سینئر مینجمنٹ اور سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے درمیان ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں کمپنیوں نےاے جے کے اور جی بی میں 3G اور 4G سروسز کی فراہمی پر بات چیت کی۔
اجلاس کے دوران ٹیلی کام کمپنیوں نے حکومت سے سروس فراہمی کے لیے جلد سپیکٹرم دینے کا کہا تاکہ مذکورہ علاقوں میں کورونا وائرس کے دوران 3G اور 4G سروسز فراہم کی جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال کنٹرول میں آنے پر حکومت سپیکٹرم دینے کے عمل کو بند کر سکتی ہے جو کافی عرصے سے جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق سیکرٹری آئی ٹی کو بتایا گیا کہ انٹرنیٹ سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ علاقے کے رہائشی صحت کی آگاہی سے محروم ہیں جو معلومات موجودہ صورتحال میں لازمی ہیں۔
یاد رہے کہ ملک کے بعض علاقوں میں طلبا کو انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاسز لینے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ زیادہ تر تعلیمی ادارے بند ہونے کے بعد آن لائن لیکچرز ہی دے رہے ہیں۔ گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر انٹرنیٹ سہولیات میں پیچھے ہے جس کی وجہ وقت پر فیصلے نہ کرنا ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹیلی کام افسران سے ملاقات کے بعد سیکرٹری آئی ٹی نے سوموار کو ایک اجلاس بلایا ہے جہاں مذکورہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات بارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور موبائل کمپنیوں سے بات چیت کی جائے گی۔
اس دوران، جیسا کے سیلولر کمپنیوں نے حکومت سے مذکورہ علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز کی نیلامی کے بغیر اجازت طلب کی ہے، جی بی حکومت نے وفاقی حکومت سے سپیکٹرم کی نیلامی اور انہیں آمدن کا شئیر دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
کچھ سیلولر کمپنیوں نے یہی سروسز کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ جی بی حکومت نے اس سے قبل ٹیلی نار کی جانب سے نیلامی کے بغیرسروس شروع کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، جب گزشتہ سال پہلی بار خطے میں یہ سروس شروع کی گئی تھی۔ جی بی اسمبلی نے اس معاملے کو مرکز کے ساتھ زیر بحث لانے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
جی بی اور اے جے کے حکومتیں سپیکٹرم کی نیلامی کی خواہشمند ہیں جس عمل سے انہیں اربوں روپے کی آمدن ہونی ہے۔