ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیں: اسٹیٹ بنک نے کاروبار مالکان کے لیے نئی قرض سکیم متعارف کروادی

تنخواہوں کی مد میں 20 کروڑ اخراجات والے کاروبار 100 فیصد، 20 کروڑ سے پچاس کروڑ اخراجات کی صورت میں 75 فیصد جبکہ پچاس کروڑ سے زائد اخراجات کی صورت میں پچاس فیصد قرض حاصل کیا جاسکے گا۔

785

کراچی: کورونا کے باعث معاشی بد حالی کے دونوں میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے کاروباروں کے لیے قرضے کی ایک نئی سکیم کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس سکیم کے تحت کاروبار مالکان کو آسان شرائط پر قرضے دیے جائیں گے جس کا مقصد ان مشکل حالات میں انہیں ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالنے کی ترغیب دینا ہے۔

  اس سکیم بارے مرکزی بنک کے ہاوسنگ اور سمال اینڈ میڈیم ہاؤسنگ محکموں کی جانب سے روایتی اور اسلامی بنکوں کے صدورکو دو سرکولر جاری کیے گئے ہیں۔

اس سکیم سے پورے پاکستان میں فائدہ اُٹھایا جا سکے گا اور یہ تمام ملازمین (چاہے وہ مستقل ہوں، کنٹریکٹ پر ہوں، یومیہ اجرت والے ہوں  یا پھر آؤٹ سورسڈ ہوں )کی ملازمتیں برقرار رکھنے کے لیے حاصل کی جاسکے گی۔

وہ کاروبار جو کورونا کے باعث معاشی سست روی کے باعث ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں یہ سکیم انہیں ملازمین کی تین ماہ (اپریل سے جون) کی تنخواہوں کی ادائیگیوں کے لیے آسان قرض فراہم کرے گی تاکہ انہیں ملازمین کو نکالنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔

اس سکیم کے تحت مارک اپ کی شرح پانچ فیصد ہے تاہم ایکٹو ٹیکس دہندگان کے لیے اس شرح میں ایک فیصد کی مزید کمی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس، پاکستان کا سارک ایمرجنسی فنڈ کے لیے 30 لاکھ ڈالر عطیہ کرنے کا اعلان

جناب وزیراعظم! آپ غلط کہتے ہیں، پاکستان لاک ڈائون کا متحمل ہو سکتا ہے مگر اس پلان کے تحت ۔۔۔

دالوں، خوردنی تیل کے 350 کنٹینر کراچی بندرگاہ پر روک لیے گئے، ملک میں قلت پیدا ہونے کا خدشہ 

البتہ اس سکیم کے تحت قرض کی رقم کے حوالے سے اسٹیٹ بنک نے کچھ شرائط رکھی ہیں اور وہ یہ کہ ایسے کاروبار جن کا ملازمین کی تنخواہوں اور دوسرے اخراجات کی مد میں خرچہ 20 کروڑ ہے وہ اس سکیم کے تحت اپنے اخراجات کے برابر قرض حاصل کرسکتے ہیں۔

اسی طرح وہ کاروبار جن کا ملازمین کی تنخواہ اور دوسرے اخراجات کا حجم  20 کروڑ سے زیادہ اور پچاس کروڑ سے کم ہے وہ اس سکیم کے تحت اخراجات کے 75 فیصد کے برابر قرض حاصل کر سکیں گے

جبکہ وہ کاروبار جن کا اس ضمن میں خرچہ پچاس کروڑ سے زیادہ ہے وہ اپنے اخراجات کے پچاس فیصد کے برابر قرض حاصل کرسکیں گے۔

اس سکیم کے لیے بنک کوئی پراسسینگ فیس، کریڈٹ لمٹ یا پیشگی ادائیگی کی مد میں کوئی فیس نہیں لیں گے اور اس سکیم میں پہلے چھ ماہ میں قرض کی ادائیگی نہ کرنے کی سہولت دی گئی ہے جبکہ قرض واپسی کی مدت دو سال رکھی گئی ہے۔

اسٹیٹ بنک نے سکیم کو کامیاب اور پر کشش بنانے کے لیے بنکوں کو ہر ہفتے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس میں بتایا جائے گا کہ کتنے افراد نے اس سکیم کے لیے درخواست دی ، کتنوں کو قرض فراہم کیا گیا اور کتنی درخواستیں رد کی گئی اور ایسا کیوں کیا گیا؟۔

مرکزی بنک کا اس سکیم کی افادیت کے حوالے سے کہنا تھا کہ سکیم سے فائدہ اٹھا کر اپنے ملازمین کو نوکریوں پر برقرار رکھنے والے کاروبار حالات بہتر ہونے پر اپنی پیداوار تیزی سے بڑھا سکیں گے اور اس سکیم کے تحت قرض لینے سے موجودہ حالات میں ان کے مالی وسائل میں بھی اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ مرکزی بنک کورونا کے باعث پیدا ہونے والے حالات سے مقابلے کے لیے اس سے پہلے بھی کئی اقدامات اٹھا چکا ہے۔

 جیسا کہ 17 مارچ کو ملک میں نئی سرمایہ کاری کی ترغیب کے لیے Temporary Economic Refinance Facility کا اعلان،

24 مارچ کو درآمدکنندگان اور برآمدکنندگان کے لیے کریڈٹ فنانسنگ میں رعایات کا اعلان،

26 مارچ کو قرض داروں کے لیے قرض کی واپسی موخر کے کا اقدام او اپریل میں ہسپتالوں کو کورونا سے متعلق ادویات اور طبی آلات کے لیے پیشگی ادائیگی کرنے کی سہولت شامل ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here