لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیز ترین نے اپنی نو شوگر ملوں کی آڈٹ رپورٹ کے ذریعے تحقیقات کے لیے بنائی گئی سلیکشن کمیٹی کےمعیار پر سوال اٹھا دیے ہیں، جہانگیر ترین کو چینی بحران میں مبینہ ملوث ہونے پر تنقید کا سامنا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے تحت انکی شوگر ملوں کی آڈٹ پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔”کیا کمیشن نو شوگر ملوں کے آڈٹ کے بعد پاکستان میں تمام شوگر ملوں کے پیچھے حقیقت جان پائے گی”؟
پی ٹی آئی رہنما کے چینی بحران سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ساتھ تعلقات خراب ہیں، ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جہانگیر ترین کے علاوہ خسرو بختیار کے بھائی نے بحران سے فائدہ اٹھایا تھا۔
فروری 2020 میں چینی کی قیمت میں اضافے کی تحقیقات کے حوالے سے عمران خان نے نوٹس لیا تھا، رپورٹ میں کچھ وزراء اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے ملوث ہونے سے طوفان برپا ہوا۔
وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کے باوجود، وزیر فوڈ سکیورٹی خسرو بختیار کے پورٹ فولیو میں تبدیلی سے متعلق صدر عارف علوی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت مشکلات میں نہیں ہے۔ وزیراعظم اور صدر کی نظر تفصیلی فرانزک رپورٹ پر ہے، وزیراعظم نے منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا ہے کہ “کوئی بھی اقدام کرنے سے پہلے مجھے ابھی کمیشن کی تفصیلی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے جو 25 اپریل تک آئے گی”۔
رپورٹ میں انکشافات کے ردِعمل میں جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ چینی اور آٹے بحران پر اگر انہیں تنہا قصور وار ٹھہرایا گیا تو وہ کمیشن کی تحقیقات کو چیلنج کریں گے۔
انہوں نے کہا مسلم لیگ ن کی حکومت میں 3 ارب روپے سبسڈی میں سے انہیں 2.5 ارب روپے سبسڈی دی گئی تھی۔
اس سے قبل ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے حالیہ چینی بحران میں فائدہ اٹھایا تھا۔ اُن لوگوں میں جہانگیر خان ترین اور خسرو بختیار کا نام سامنے آیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ مونس الٰہی کی کمپنیوں نے بھی بحران سے فائدہ اٹھایا تھا۔ مونس الٰہی اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے اور پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل کیو) کے اہم رکن ہیں، پی ایم ایل کیو حکومتی کی اتحادی جماعت ہے۔
دستاویز میں یہ نہیں ظاہر کیا گیا کہ کس کے کہنے پر پنجاب حکومت نے شوگر ملوں کو سبسڈیز دی یا اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی کی برآمد کا فیصلہ کیوں کیا۔