آئی ایم ایف آئندہ ہفتے پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر قرض دے گا

پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے  اور کورونا وائرس کے معیشت پر منفی اثرات سے نمٹے کے لیے قرضہ دیا جارہا ہے جو بیل آئوٹ پیکج کے علاوہ ہو گا: ٹریسا ڈبن

777

نیویارک: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ کرنے اور بجٹ سپورٹ کیلئے آئندہ ہفتے ایک ارب 40 کروڑ ڈالرز کا اضافی قرضہ دے گا۔

عرب میڈیا کے مطابق پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث منفی معاشی اثرات کے پیش نظر سستے قرضے کی درخواست کی تھی جبکہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے  یہ درخواست ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے تحت کی ہے۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ پاکستان کی جانب سے قرضے کی درخواست موصول ہوئی ہے جس کے بعد پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  آئندہ ہفتے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے  اور کورونا وائرس کے پیش نظر معیشت پر منفی اثرات سے نمٹے کے لیے قرضہ دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

پی ٹی آئی کے ڈیڑھ سالہ دور حکومت میں ملکی قرضوں میں 11ہزار 610 ارب روپے اضافہ

پاکستان کو آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج کی تیسری قسط کے اجراء میں تاخیر

کورونا وائرس کی وجہ سے قرضہ دینے والے اداروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے

معاشی سال 2020 کے دوران حکومتی قرضہ جی ڈی پی کا 83 فی صد رہنے کا امکان

ورلڈ بنک، شرائط پر پورا نہ اترنے کے باعث پاکستان کے لیے دو معاونتی قرضہ جات کا اجرا ملتوی

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان  کی وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کے پاس کورونا سے درپیش صورت حال سے نمٹنے کیلئے مناسب مالی وسائل موجود ہوں۔

واضح رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دی تھی جو تین سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جائیں گے۔پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے ایک ارب 44 کروڑ ڈالرز قرضے کی دو قسطیں مل چکی ہیں۔

آئندہ ہفتے آئی ایم ایف سے ملنے والا ایک اعشاریہ چار ارب ڈالر کا قرض بیل آئوٹ پیکج کے چھ ارب ڈالر کے علاوہ ہو گا۔

حال ہی میں یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق دوسرے جائزہ کی منظوری ملتوی کرتے ہوئے 450 ملین ڈالر قرض کی تیسری قسط کو موخر کردیا ہے۔

اس حوالے سے آئی ایم ایف کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی جوں کی توں برقرار رہے گی اس پربھی کام جاری ہے تاہم اب وقت کے تقاضے کے مطابق ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ پر اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ پاکستان سمیت کئی معیشتوں کو کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

آئی ایم ایف کے علاوہ ورلڈ بینک پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی منظوری دے چکے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here