کورونا کی معاشی تباہ کاری: ریٹیل سیکٹر نے حکومت سے امدادی پیکج مانگ لیا

موجودہ قرض اور سود کی ادائیگیاں موخرکرنے، چھ لاکھ ملازمین کو تین ماہ کی سیلری کی فراہمی، سیلز ٹیکس کم کرنے اور نئے کم قیمت قرضوں کا مطالبہ

760

لاہور: پاکستانی ریٹیلروں کی تظیم چین سٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان نے حکومت سے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی حالات کے پیش نظر لیکویڈیٹی کی مد میں امداد بڑھانے کی اپیل کی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان اور انکی معاشی ٹیم کے نام لکھے گئے خط میں تنظیم کی جانب سے چار مطالبات کیے گئے ہیں جن کے پورے نہ ہونے کی صورت میں شدید معاشی نقصان بارے خبردار کیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ریٹیل سیکٹر ملک میں ملازمت فراہم کرنے میں 16 فیصد جبکہ سروس سیکٹر میں 33 فیصد حصہ دار ہے جسے موجودہ حالات میں اپنے چھ لاکھ ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں حکومت کی جانب سے امداد کی ضرور ت ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا، بڑے شاپنگ مالز دکانداروں کو کرایوں میں چھوٹ دینے پر رضامند

گھریلو صارفین کو مارچ کے گیس بل قسطوں میں جمع کرانے کی اجازت

حکومت حفاظتی انتظامات کیساتھ کاروبار کھولنے کی اجازت دے، گیس بل واپس لیے جائیں: تاجر برادری

حکومت کو لکھے جانے والے خط میں جنرل سیلز ٹیکس چھ فیصد تک کم کرنے کی مانگ کی گئی ہے اور اسکی توجیہ میں کہا گیا ہےکہ کورونا وائرس لاک ڈاون کے باعث عوام الناس کی قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے اس سیکٹر کا 14 سے  17 فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا ممکن نہیں۔

ریٹیلروں کی جانب سے قرضوں اور سود کی ادائیگی کو بھی ایک سال کے لیے موخر کرنے کی درخواست کیساتھ اس سیکٹر سے وابستہ ان کمپنیوں کو جن کے ذمے پہلے کوئی قرض واجب الادا نہیں ہے کو نئے سستے یا سود کے بغیر قرضے دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ملازمین کو نوکریوں پربرقرار رکھنے کےلیے حکومت سے مانگ کی گئی ہے کہ انکے بینک اکاؤنٹس میں تین ماہ کی سیلری (پوری نہ سہی آدھی ہی سہی) فراہم کی جائے۔

واضح رہے کہ حکومت کو لکھے جانے والے اس خط کے علاوہ ریٹیلروں نے دکانوں کے مالکوں سے بھی کرایوں میں چھوٹ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کورونا وائرس لاک ڈاون کےمعاشی اثرات کا مقابلہ کیا جاسکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here