اسلام آباد: لاک ڈاؤن کے باعث ہوٹلوں اور شادی ہالز کی بندش کی وجہ سے پولٹری کی طلب میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے۔ فارمرز گوشت کے لئے چوزے کی فارمنگ اور لیئرز کے آرڈرز دینے میں ہچکچاہٹ کاشکار ہیں۔
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) نارتھ زون کے چیئرمین چوہدری فرغام طور نے کہا ہے کہ پولٹری مصنوعات کی رسد میں کمی کا خدشہ ہے جس کے نتیجہ میں طلب بڑھنے پر قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اس لیے حکومت مرغی کا گوشت فروخت کرے والے تاجروں سمیت شعبہ سے منسلک دیگر کاروبار کے اوقات کار میں اضافہ کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ مرغی کے گوشت کی طلب میں 30 فیصد تک کمی ہوئی ہے کیونکہ ہوٹلز اور شادی ہالز کی بندش سے مرغی کے گوشت کی طلب کم ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلب میں کمی کے باعث پولٹری فارمز چھوٹے چوزوں اور انڈے دینے والی مرغیوں کیی نئے آرڈرز دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے ایک دن کے چوزے کی قیمت جو کورونا وائرس سے قبل 38 تا 40 روپے فی چوزہ تھی کم ہو کر 2 تا 3 روپے فی چوزہ ہو چکی ہے۔
اس طرح انڈے دینے والی مرغیوں کی قیمت میں بھی نمایاں کمی سے ہیچریز کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے خاتمہ سے گوشت اور انڈوں کی طلب میں اضافہ کے باعث قیمتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے کیونکہ چوزوں کی بریڈنگ میں کمی کے باعث رسد بھی متاثر ہو گی۔
انہوں نے ارباب اختیار سے درخواست کی ہے کہ پولٹری کی صنعت کو وراں رکھنے کے لئے پولٹری اور انڈوں کے کاروباروں کے اوقات کار میں اضافہ کیا جائے تاکہ مسقتبل میں رسد کی کمی کے باعث قیمتوں میں اضافہ کے خدشات سے بچا جا سکے۔