ڈریپ نے غیر لائسنس یافتہ کمپنیوں کو ہینڈ سینی ٹائزر بنانے سے روک دیا

کار آمد ڈرگ مینوفینکچرنگ لائسنس یا سرٹیفیکیٹ رکھنے والے اداروں کوہی تین ماہ کے لیے ہینڈ سینی ٹائزر بنانے کی اجازت ہوگی، فواد چودھری نے جعلی اور غیر معیاری ہینڈ سینی ٹائزر بنانے والے برینڈز کی فہرست جاری کردی

837

لاہور: کورونا وائرس سے بچائو کی احتیاطی تدابیر میں ہینڈ سینی ٹائزر کی اہمیت بڑھ گئی ہے اسی لیے ان کی مانگ میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث ان کی قیمتیں بڑھنے کے ساتھ ساتھ  یہ مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب بھی نہیں ہیں۔

سینیٹائزر کی زبردست طلب کو دیکھتے ہوئے کئی کیمیکل اور ادویہ ساز اداروں نے کاروبار کا نادر موقع سمجھتے ہوئے اس کی پیداوار شروع کردی ہے تاہم ان اداروں کی جانب سے بنائے جانے والے ہینڈ سینی ٹائزرز معیار کے حوالے سے سوالیہ نشان کی زد پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس: پاکستان میں 55 ہلاکتیں، مریضوں کی تعداد چار ہزار سے زائد ہو گئی

کورونا سے متعلق غلط معلومات روکنے کے لیے صارفین ایک وقت میں ایک پیغام بھیج سکیں گے، واٹس ایپ

جاز ٹیلی کام کا کورونا فنڈز میں 1.2 ارب روپے امداد دینے کا اعلان

 اس صورتحال پر اب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حرکت میں آئی ہے جس کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق اب ملک میں صرف کار آمد ڈرگ مینوفینکچرنگ لائسنس  یا سرٹیفیکیٹ رکھنے والے ادارے ہی ہینڈ سینی ٹائزر بنانے کے اہل ہونگے۔

تاہم ان اداروں کو یہ اجازت تین ماہ کے لیے دی گئی ہے اور اسکے لیے ہیلتھ اور او ٹی سی ڈویژن کی ضمنی اجازت درکار ہوگی۔

نوٹی فکیشن میں ڈریپ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہیلتھ ایمرجنسی کے باعث ملک میں معیاری ہینڈ سینی ٹائزر کی دستیابی کی شدید ضرورت کے باعث اتھارٹی کی جانب سے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

ادھر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنا لوجی فواد چودھری نے عوامی سہولت کے جعلی اورغیر معیاری ہینڈ سینی ٹائزر بنانے والے برینڈز کی فہرست جاری کی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here