تجارتی پابندیاں، ذخیرہ اندوزی: یورپی ہسپتالوں میں کورونا کی ادویات کی کمی سنگین ہوگئی

کئی یورپی ممالک نے کورونا کے علاج میں مددگار ادویات کا ذخیرہ اکٹھا کرلیا، خطے کے ضرورت مند ممالک شدید کمی کا شکار، رومانیہ نے ہنگری اور مونٹی نیگروکے لیے ادویات کی بڑی کھیپ روک لی۔

656

برسلز: یورپی ہسپتالوں میں تجارتی پابندیوں اور کچھ حکومتوں کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے کورونا کے مقابلے کے لیے یکجہتی کی اپیل کی گئی تھی مگر پھر بھی کئی یورپی ممالک کی حکومتوں نے چہرے کے ماسک، ادویات اور طبی آلات کی دوسرے ممالک کو فروخت محدود کردی ہے۔

اسی سبب یورپی یونین کے کئی ممبر ممالک نے بہت جلد کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی کمی کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

اس کمی کا تعلق ان ادویات سے ہے جو کورونا کے انتہائی تشویشناک حالت والے مریضوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس: پاکستان میں 55 ہلاکتیں، مریضوں کی تعداد چار ہزار سے زائد ہو گئی

تمباکو کے پودے سے کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کے تجربات جاری

ٹرمپ کی دھمکی پر بھارت ہائیڈوکسی کلوروکوئن امریکا کو دینے پر آمادہ

گزشتہ ہفتے یورپ کے دو بڑے ہسپتالوں کا کہنا تھا کہ اگر ادویات کی نقل و حمل سے پابندی نہ اُٹھائی گئی تو جلد ی وہ کورونا کے مریضوں کا علاج نہیں کرسکیں گے۔

ادویہ سازی کی صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ شروع میں دواؤں کی فراہمی میں تاخیر چین سے سپلائی متاثر ہونے اور بھارت کی جانب سے تجارتی پابندیوں کے باعث ہوئی مگر اب اس تاخیر اور رکاوٹ کی ذمہ دار خود یورپی حکومتیں ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ کچھ یورپی ممالک کورونا کے علاج میں معاون ادویات کا ذخیرہ جمع کر رہے ہیں جو شائد اچھی بات بھی ہو مگر اس سے وہ ممالک جنھیں ان ادویات کی زیادہ ضرورت ہے وہ محروم ہو رہے ہیں۔

انہوں نے صورتحال کی سنگینی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ایک یورپی ملک نے کورونا میں معاون ایک دوا کی پورے سال کی پیداوار کا سودا کرلیا ہے جو کسی صورت عقلی بات نہیں ہے۔

ادویات کا ذخیرہ کرنےوالے ممالک میں آسٹریا اور پورتگال کا نام سب سے زیادہ لیا جا رہا ہے۔

ادویات کی تجارت پر پابندیاں

بہت سے ممالک کی جانب سے کورونا کے علاج میں مدد گار ادویات کی برآمد پر تب تک باپندی لگا دی ہے جب تک یہ انکی اپنی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوجاتیں۔

صورتحال بارے یورپی یونین کی ہیلتھ کمشنرکا کہنا تھا کہ یہ وقت جانے بچانے کا ہے نہ کہ ادویات اور طبی آلات کی برآمد پر پابندی لگانے یا انہیں ایکسپائر ہونے دینے کا۔

اسکی واضح مثال رومانیہ ہے جس نے ہنگری اور مونٹینیگرو میں دل کے مریضوں کے لیے ادویات کی ایک بہت بڑی کھیپ روک رکھی ہے جو کہ وقت پر نہ پہنچنے کی صورت میں ایکسپائر ہوجائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here