اسلام آباد: چینی اور آٹا بحران سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس بحران سے سب سے زیادہ فائدہ پی ٹی آئی کے اہم ترین رہنما جہانگیر ترین کو ہوا جو کہ پانچ شوگر ملوں کے مالک ہیں۔
جہانگیر ترین نے اس رپورٹ کو پارٹی میں اپنے مخالف دھڑے اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی سازش قرار دے دیا۔
وزیراعظم عمران خان کے قریب ترین سمجھے جانے والے جہانگیر ترین نے اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ اب ان کے اور وزیراعظم عمران خان کے تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انکے دوست ہیں اور وہ ہمیشہ عمران خان کیساتھ رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے:
میری کمپنی نے اپنے مارکیٹ شئیر سے کم چینی برآمد کی، جہانگیر ترین کی وضاحت
وزیراعظم کا آٹا، چینی بحران تحقیقاتی کمیشن کے ارکان کو دھمکیاں دینے پر اظہار برہمی
آٹا بحران صوبوں میں منصوبہ بندی کے فقدان، ملز مالکان کی بے ضابطگیوں کے باعث ہوا، رپورٹ
وفاقی کابینہ میں ردوبدل ، جہانگیر ترین زرعی ٹاسک فورس کی سربراہی سے برطرف، خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ منظور
ان کا کہنا تھا وزیراعظم کیساتھ وٹس ایپ پر رابطہ ہے اور انہیں وزیراعظم سے ، ان کے یا پارٹی کے ملک کے لیے ویژن سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ وزیر اعظم کا اختیار ہے کہ وہ جس کے ساتھ چاہیں کام کریں اور مجھے ان کے فیصلوں سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔
انہوں اِس انٹرویو میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری سے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان کے ساتھ اور میرے نظریات میں فرق تھا۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ اعظم خان اُن کے ایجنڈے کے خلاف تھے کیونکہ اس پرعمل درآمد کی صورت میں وہ بے اختیار ہوجاتے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ انکے خلاف تحقیقاتی رپورٹ کے پیچھے اعظم خان ہیں کیونکہ وہ (جہانگیر ترین) بیورو کریسی کی پیدا کردہ رکاوٹوں کے ہمیشہ خلاف رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی اکثریت انکے نظریے کی حامی تھی مگر وزیر اعظم کا اعتماد اعظم خان پر تھا لیکن وہ مجھے بھی جانتے تھے کہ میں کس قسم کا بندہ ہوں اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ میں کام نکلوا سکتا ہوں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں ان کی جانب سے پوچھے گئے بنیادی سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔
چینی کی قیمت بڑھنے کے حوالے سے جہانگیر ترین نے کہا کہ اس میں گنے کی امدادی قیمت بڑھنے کے باعث اضافہ ہوا، 180 روپے فی من گنے کی قیمت کا مطلب ہے کہ چینی کی قیمت 65 روپے فی کلو ہو۔
چینی برآمد کرنے کا دفاع کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف نے کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ سو فیصد درست تھا کیونکہ گزشتہ برس نومبر میں ملک میں چار لاکھ 57 ہزار ٹن چینی موجود تھی۔
سبسڈی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی کی جیب میں نہیں گئی بلکہ ملکی برآمدات بڑھانے کا باعث بنی اور تین ارب کی سبسڈی سے پاکستان کو تیس ارب کافائدہ ہوا۔
یوٹیلٹی سٹورز کو چینی دینے سے متعلق انہوں نے کہا کہ چینی کی بڑھتی قیمتوں کے تناظر میں انہوں نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان کو بیس ہزار ٹن چینی 67 روپے فی کلو کے حساب سے دی جس سے اڑھائی کروڑ افراد کو فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم کی جانب سے پارٹی میں نئے گروپ کی تشکیل
چینی اور آٹا بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ پبلک کیے جانے کے بعد تحریک انصاف کا نیا اور صاف امیج بنانے کے لیے پارٹی میں ایک نیا گروپ بنانے پر کام شروع ۔
ذرائع کے مطابق یہ گروپ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل دیا جارہا ہے اور اسکا نام لائلسٹ گروپ رکھا گیا ہے جو کہ حماد اظہر، مراد سعید، شہریار آفریدی، علی محمد خان، عثمان ڈار اور شہباز گل جیسے نوجوان رہنماؤں پر مشتمل ہوگا۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ لائلسٹ گروپ کی تشکیل سے پارٹی میں جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے گروپس کا اثر و رسوخ ختم ہوجائے گا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسوقت تمام بڑے فیصلے وزیراعظم لے رہے ہیں مگر انکے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان بھی ان فیصلوں پر اثرانداز ہورہے ہیں ۔
واضح رہے کہ جہانگیر ترین ، خسرو بختیار و دیگر کیخلاف آنے والی رپورٹ سے پہلے ادویات کی قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے بھی ایک رپورٹ آئی تھی جس کے نتیجے میں وزیراعظم نے اپنے قریبی ساتھی عامر کیانی کو عہدے سے ہٹا دیا تھا مگر رپورٹ پبلک نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے آٹا اور چینی بحران سے متعلق رپورٹ پبلک کرنا وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی چال ہے اور اسکا مقصد چودھریوں سمیت تمام طاقتور گروہوں کو پیغام دینا ہے جو کہ وزیر اعظم پر مسلسل اپنے حق میں فیصلے کرنے اور عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔
ادھر تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے ایف آئی اے کی رپورٹ کے حوالے سے ٹویٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شوگر مافیا وزیراعظم کو مسلسل دھمکا رہا تھا کہ اگر تحقیقات نہ روکی گئی تو چینی کی قیمت 110 روپے فی کلو سے اوپر چلی جائے گی۔