اسلام آباد: کورونا وائرس اور دنیا بھر میں بدلتے ہوئے معاشی منظر نامے کے پیش نظر عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے چھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا دوسرا جائزہ مؤخر کردیا ہے جس کے التواء سے پاکستان کو45 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کا اجرا بھی تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔
آئی ایم ایف نے جائزے کے التوا کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اس کی ترجیح پاکستان کے لیے 1.4 ارب ڈالر کی ’ ریپڈ فنانسنگ فیسیلٹی ‘ کی منظوری ہے تاہم وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے قرضہ پروگرام کے دوسرے جائزے کے التواء کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا۔
25 مارچ کو مشیر خزانہ حفیط شیخ نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کیلئے پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک اعشاریہ چار ارب ڈالر امداد کی درخواست کی ہے۔
حفیظ شیخ نے کہا تھا کہ یہ رقم بیل آئوٹ پیکج کے چھ ارب ڈالر کے علاوہ ہو گی، انہوں نے کہا تھا کہ عالمی وبا سے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے عالمی بینک بھی ایک ارب ڈالر دے گا۔۔
فروری میں پاکستان اور آئی ایم ایف نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ مالیاتی ادارے کا ایگزیکٹیو بورڈ بیل آؤٹ پروگرام کے تحت 45 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کے اجرا کے لیے 10 اپریل کو دوسرے جائزہ کی توثیق کرے گا مگر یہ توثیق حکومت پاکستان کی جانب سے تمام طے شدہ شرائط پر عمل درآمد سے مشروط ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی ( ای ایف ایف ) کے تحت اکتوبر تا دسمبر 2019 کے عرصے کے لیے پاکستان کی دوسرے ریویو کی منظوری کی درخواست پر غور نہیں کرے گا۔
آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ رپریزینٹیٹیو Teresa Dabán Sanchez سے جب اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اب ہماری ترجیح ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ ( آر ایف آئی) ہے۔ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم اس کی جلد منظوری اور ادائیگی پر جاں فشانی سے کام کررہی ہے۔