ٹرمپ کی دھمکی پر بھارت ہائیڈوکسی کلوروکوئن امریکا کو دینے پر آمادہ

796

واشنگٹن: بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ملیریا کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن کی امریکا کو برآمد پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ 

ہائیڈروکسی کلورو کوئن 70 سال پرانی اور سستی دوا ہے جسے ملیریا کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ دوا کورونا وائرس کے علاج میں کسی حد تک مددگار ثابت ہو رہی ہے۔

پاکستان میں بھی میو ہسپتال لاہور کے ڈاکٹرز کورونا کے متاثرہ مریضوں کا علاج ہائیڈروکسی کلوروکوئن سے کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس: بھارتیوں نے چکن کھانا چھوڑ دیا، فروخت میں 80 فیصد کمی سے اربوں کا نقصان

پاکستان کیساتھ صرف ’اچھے تعلقات‘، بھارت کیساتھ 3 ارب ڈالر کے فوجی معاہدے

بھارت نے ہماری مصنوعات پر بہت زیادہ ٹیرف لگا رکھا ہے، جوابی ٹیکس لگائیں گے: ٹرمپ

ہائیڈروکسی کلوروکوئن گزشتہ دونوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں مذکورہ دوا کے کورونا کے علاج کیلئے مددگار ہونے کی بات کی تھی جس کے بعد کئی ممالک میں اسکی فروخت میں اضافہ ہو گیا تھا۔

کی بڑھتی ہوئی مانگ اور مثبت نتائج کے سبب امریکا نے بھارت سے مذکورہ دوا برآمد کرنے کی درخواست کی تھی جس پر بھارت نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تھا کیونکہ اس دوا کو لوگوں کی جانب سے بڑی تعداد میں خریدے جانے کے سبب بھارت میں بھی اس کی قلت ہوگئی ہے۔

بھارت کی جانب سے اس دوا کی برآمدات پر پابندی عائد کیے جانے کے چند گھنٹے بعد گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکا کی جانب سے آرڈر کی گئی ہائیڈروکسی کلوروکوئن دوا برآمد کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی سے مدد طلب کی ہے۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر وہ ہمیں دوا برآمد نہیں کرتے ہیں تو مجھے حیرت ہو گی کیونکہ امریکا اور بھارت کے کئی سالوں سے بہت اچھے تجارتی تعلقات ہیں اور بھارت نے تجارت میں امریکا سے بہت فائدہ اٹھایا ہے۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اگر بھارت دوا برآمد نہیں کرتا تو کوئی بات نہیں لیکن پھر اسے اس بات کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔

منگل کو بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق بھارت نے ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلورو کوئن کو امریکا برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستوا نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارت پیراسیٹامول اور ہائیڈوکسی کلوروکوئن کو مناسب مقدار میں ان پڑوسی ممالک کو فروخت کرے گا جن کا انحصار ہماری صلاحیتوں پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ دوائیں ان ملکوں کو فراہم کریں گے جو خصوصاً اس مرض سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here