وفاقی کابینہ میں ردوبدل ، خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ منظور

سیّد فخر امام کو خوراک و تحقیق، خسرو بختیار کو اقتصادی امور، حماد اظہر کو صنعت، اعظم سواتی کو انسداد منشیات، امین الحق کو ٹیلی کام کی وزارت تفویض، بابر اعوان مشیر برائے پارلیمانی امور مقرر، جہانگیر ترین چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے برطرف

685

اسلام آباد:  وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں وزراء کے قلمدان تبدیل کر دیئے ہیں جبکہ خالد مقبول صدیقی کا وفاقی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔

پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزراء کے قلمدانوں میں ردوبدل کیا ہے جبکہ نئے وزراء کو بھی وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

سیّد فخر امام کو وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق، مخدوم خسرو بختیار کو وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور، حماد اظہر کو وفاقی وزیر برائے صنعت، اعظم سواتی کو وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات، ڈاکٹر بابر اعوان کو مشیر برائے پارلیمانی امور اور امین الحق کو وفاقی وزیر برائے ٹیلی کمیونیکیشن کا قلمدان سونپا گیا ہے۔

وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی کا وفاقی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ منظور کر لیا جبکہ محمد شہزاد ارباب کو مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

 ہاشم پوپلزئی کو سیکرٹری قومی تحفظ خوراک و تحقیق کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ عمر حمید کا تبادلہ کرکے انہیں سیکرٹری قومی تحفظ خوراک و تحقیق تعینات کر دیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی نے سابق ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل کی ٹویٹ کا حؤالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ میں ردوبدل کے علاوہ تحریک انصاف کے سینیئر رہنما جہانگیر ترین کو بھی آٹا و چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف مزید کارروائی چینی و آٹا بحران انکوائری کمیشن کی سفارشات کے بعد ہوگی۔

دوسری جانب جہانگیر ترین نے یہ خبر سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ خبر بالکل بھی درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں کبھی کسی ٹاسک فورس کا چیئرمین رہا ہی نہیں، کوئی مجھے وہ نوٹیفکیشن دکھا سکتا ہے جس میں میری چیئرمین تعیناتی کا ذکر ہو؟ برائے مہربانی اپنی معلومات درست کرلیں’۔

نجی ٹی وی کے مطابق اپنے ایک اور بیان میں جہانگیر ترین نے بتایا کہ ‘میں شوگر انکوائری کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کررہا ہوں، کمیشن میری تین ملز سمیت 10 شوگر ملز کے حوالے سے تحقیقات میں مصروف ہے، ہم سے جو ریکارڈز مانگے جارہے ہیں وہ ہم دے رہے ہیں اور ہم نے اپنے سرور تک بھی رسائی دے دی ہے’۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ابھی تک کوئی بھی چیز ضبط نہیں کی گئی کیوں کہ ہم تمام مطالبات پورے کررہے ہیں، ہمارے پاس چھپانے کو کچھ نہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here