کورونا، اسٹیٹ بنک نے قرض داروں کے لیے ریلیف پیکج چھ اسکیموں تک بڑھا دیا

اقدام کا مقصد کورونا سے متاثر ہونے والے کاروباروں اور قرض داروں کو قرض واپسی میں آسانی فراہم کرنا ہے

680

کراچی: اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے ریلیف پیکج میں چھ ری فنانس سکیموں کے تحت قرض لینے والوں کو شامل کرلیا ہے۔

ایسا معیشت کو کورونا وائرس کے باعث درپیش چیلنجز کی وجہ سے کیا گیا ہے اور اب مرکزی بنک کا ریلیف پیکج اسٹیٹ بنک کی درج ذیل سکیموں پر لاگو ہوگا:

 لانگ ٹرم فنانسنگ فیسیلٹی

  فنانسنگ فیسیلٹی فار سٹوریج اینڈ ایگری کلچرل پروڈیوس

 ری فنانس فیسیلٹی فار ماڈرنائزیشن آف ایس ایم ایز

 کریڈٹ گارنٹی سکیم فار وومین انڑپرینیورز

ری فنانس سکیم فار ورکنگ کیپیٹل فنانسنگ آف سمال انٹرپرائزز انیڈ لو-اینڈ انٹرپرائزز

سمال انٹر پرائز فنانسنگ اینڈ کریڈٹ گارنٹی سکیم فار سپیشل پرسنز

اس سے پہلے اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور پاکستان بنکس ایسوسی ایشن  نے مختلف کاروباروں جن میں مائیکرو فنانس، سمال انیڈ میڈیم انٹر پرائزز، کارپوریٹس، ریٹیل اور زراعت وغیرہ شامل ہیں کے لیے ایک ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا۔

اس ریلیف پیکج کے تحت معیشت کے ترجیحی سیکٹروں میں ترجیحی شرائط کے تحت قرض دیے جانے کا فیصلہ  کیا گیا تھا اور قرض کی رقم کو ایک سال کے لیے موخر کرنے کی سہولت دی گئی تھی ۔

اب یہ سہولت اسٹیٹ بنک کی ری فنانس سکیموں کے تحت کی جانے والی بنکوں اور ڈیولپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشنز کی فنانسنگ کے لیے بھی دستیاب ہوگی۔

قرضوں کی ری شیڈولنگ ایک سال کے لیے کی جائے گی تاہم قرض داروں کو سود کی ادائیگی باقاعدگی کیساتھ کرنا ہوگی۔

قرض داروں کی جانب سے سود کی ادائیگی کرنے کے قابل نہ ہونے کی صورت میں بنک اور ڈیولپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشنز قرض کو ری اسٹرکچر کرکےاس کی واپسی کو  متعلقہ سکیم کی مدت سے ایک سال  بڑھا سکیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here