اسلام آباد: پاکستان ٹوبیکو کمپنی (پی ٹی سی) کی پیرنٹ آرگنائزیشن برٹش امریکن ٹوبیکو (بی اے ٹی) نے تمباکو کے پودوں سے کورونا ویکسین کی تیاری شروع کر رکھی ہے۔
امریکن بی اے ٹی کی ذیلی کمپنی کینٹکی بائیو پروسیسنگ (Kentucky BioProcessing) نے کہا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کر رہے ہیں جو پری کلینیکل ٹیسٹنگ کے مرحلے میں ہے۔
اگر تجربہ کامیاب ہو جاتا ہے تو بی اے ٹی کو امید ہے کہ درست پارٹنرز اور حکومتی اداروں کے تعاون سے وہ جون 2020 کے شروع میں ہفتہ وار 10 لاکھ سے 30 لاکھ ویکسین بنا سکیں گے۔
کمپنی ویکسین کی تیاری میں تیزی سے بڑھنے والے تمباکو کے پودوں کو استعمال کر رہی ہے، تمباکو پلانٹ ٹیکنالوجی روایتی ویکسین کی بجائے زیادہ تیزی سے تیار کی جا سکتی ہے اور اسکے مقابلے میں زیادہ محفوظ بھی ہے کیونکہ تمباکو کے پودے پر ایسی جراثیم نہیں پائے جاتے جو انسانوں میں بیماری کا سبب بنیں۔
اس کے علاوہ اس پودے سے دوا میں استعمال ہونے والے اجزاء اکٹھے کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔
ڈائریکٹر بی اے ٹی سائنٹیفک ریسرچ ڈاکٹر ڈیوڈ اوریلی (David O’Reilly) نے کہا کہ “ویکسین کی تیاری ایک مشکل اور پیچیدہ کام ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم نے تمباکو کے پودے کی ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارم سے اہم دریافت بنائی ہے اور حکومتوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے میں مدد کے لیے تیار ہیں”۔
2014 میں کے بی پی نے کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی کمپنی میپ بائیو کے ساتھ مل کر ایبولا کے مؤثر علاج کے لیے ZMapp™ دریافت کر کے ایک اہم سنگِ میل عبور کیا تھا۔
یہ مدِ نظر رہے کہ کورونا وائرس کے خلاف دنیا بھر کے طبی ماہرین ویکسین کی تیاری کے لیے برسرِ پیکار ہیں، سائنسدان، بائیو ٹیکنالوجیکل کمپنیاں، لیبارٹریز ریسرچ سینٹرز، فارما سیوٹیکل کمپنیاں ویکیسن کی دریافت کے لیے کوشاں ہیں۔