دیا میر بھاشا ڈیم کا ٹھیکہ رواں ماہ دیا جائے گا، واپڈا

954

اسلام آباد: واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے بالآخر  دیا میر بھاشا ڈیم کا ٹھیکہ اس ماہ میں دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

واپڈا افسران نے وزارتِ منصوبہ بندی، پیداوار و اصلاحات اسد عمر کو ایک اجلاس کے دوران بتایا کہ مذکورہ ڈیم کا ٹھیکہ دینے کےلیے تمام تکنیکی مسائل حل کر لیے گئے ہیں اور یہ اندرونی عمل آئندہ کچھ ہفتوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔

اگرچہ حکومت ابھی تک اس میگا پراجیکٹ کے لیے فنانسنگ کے انتظامات کر رہی ہے، اجلاس میں یہ ڈیم کی تعمیر کے لیے دستیاب وسائل کے ذریعے کام کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پراجیکٹ کے توانائی پیدا کرنے کے معاملے پر بعد میں غور کرنے کا اتفاق کیا گیا۔

اجلاس کے دوران وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے واپڈا اہلکاروں کو پراجیکٹ کی بروقت تکمیل کے لیے کام کرنے کی ہدایات دیں۔

اسد عمر کو بتایا گیا کہ دیا میر بھاشا ڈیم پر فروری 2020 تک 99.238 ارب روپے کی لاگت پر مشتمل کام کیا جا چکا ہے جس میں ڈیم کے لیے زمین حاصل کرنے پر 93.9 ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔

وزیر منصوبہ بندی کو مزید بتایا گیا کہ واپڈا ‘مین ڈیم اور ملحق ڈھانچہ’ تعمیر کرنے کا ٹھیکہ کچھ ہفتوں میں دے گا اور رواں مالی سال میں ہی تعمیری سرگرمیوں کا کام شروع کیا جائے گا۔

 یہ بھی پڑھیے: مہمند ڈیم 2025 میں مکمل کر لیا جائے گا: چئیرمین واپڈا

رواں مالی سال کے دوران  ڈیم کے لیے 61 ارب روپے کے قریب اخراجات لگانے کا منصوبہ کیا گیا جس میں 22 ارب روپے آباد کاری اور 39 ارب روپے تعمیری سرگرمیوں سے متعلق مختص کیے گئے۔

منصوبے کو چھ بنیادی اجزا میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں الگ الگ ٹھیکے مرحلہ وار دیے جائیں گے۔ڈیم کے منصوبے کا حصہ ستمبر 2027 میں مکمل ہونے کی توقع ہے جبکہ مجموعی طور پر منصوبے کی تکمیل مارچ 2028 میں متوقع ہے۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم، سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کے 12.17 ارب روپے دستیاب ہیں جو اس وقت ایم ٹی بیز میں لگائے جا رہے ہیں۔

اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دعویٰ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں رکھا جانے والا ڈیم فنڈ دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر لگائے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سینٹرل پاور پرچیسنگ ایجنسی کی پاور ٹیرف میں 3.5 روپے فی یونٹ اضافے کی تجویز

انہوں نے کہا کہ حکومت کورٹ سے مذکورہ رقم کو ڈیم کی تعمیر میں خرچ کرنے کی درخواست  کرے گی۔

اس سے قبل جنوری 2020 میں  واپڈا نے دیا میر بھاشا ڈیم کے لیے پی سی1 کے تحت نظر ثانی کے ذریعے منصوبے کے لیے زمین حاصل کرنے اور آباد کاری کے لیے 170.756 ارب روپے مانگے تھے۔

واپڈا نے وزارتِ منصوبہ بندی کو دوسرے نظر ثانی شدہ پی سی1 منصوبے کی لاگت کا تخمینہ جمع کرایا تھا جس کی لاگت پہلے والے منصوبے پی سی1 کے تخمینے کے مقابلے میں 68 فیصد زیادہ تھی، 2015 میں منصوبے کی لاگت کا منصوبہ 101.3 ارب روپے لگایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پلاننگ کمیشن نے منصوبے کی آباد کاری لاگت میں اضافے سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے واپڈا سے قومی خزانے پر دگنا بوجھ پڑنے پر وضاحت طلب کی تھی۔ پلاننگ کمیشن نے کہا تھا کہ مذکورہ منصوبے میں واپڈا کی نااہلی کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم کے انسپیکشن کمیشن  کے ذریعے جامع تحقیقات ہونی چاہیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here