کورونا وائرس : فورڈ اور جنرل الیکٹرک کا چار جولائی تک پچاس ہزار وینٹی لیٹر بنانے کا اعلان

وینٹی لیٹر فورڈ کے مشی گان میں واقع پلانٹ میں بنائے جائیں گے جہاں 500 ملازمین منصوبے کی تکمیل کے لیے چوبیس گھنٹے کام کریں گے۔

846

نیویارک: دنیا بھر میں کورونا وائرس کی لاعلاج مہلک وبا سے احتیاط اور اس کے علاج کے لیے جتن جاری ہیں۔ کہیں ویکسین بنائی جارہی ہے اور کہیں علاج کے لیے درکار مشینیں بنانے پر تیزی سے کام جاری ہے۔

امریکا میں گاڑیاں بنانے والی معروف کمپنی فورڈ اور صحت کے شعبے میں مصنوعات بنانے والی کمپنی جی ای ہیلتھ کئیر نے 4 جولائی تک پچاس ہزار وینٹی لیٹر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

یہ وینٹی لیٹرز امریکی ریاست مشی گان میں واقع فورڈ کے پلانٹ میں بنائے جائیں گے۔

اس منصوبے کا اعلان جنرل موٹرز کے وینٹیک لائف سسٹمز (Ventec Life Systems) کے ساتھ مل کر وینٹی لیٹرز بنانے کے منصوبے کے بعد سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

 کورونا وائرس، چین میں وینٹی لیٹرز کی پیداوار تیز

جاپان میں مقیم پاکستانی بزنس مین کی 16 وینٹی لیٹر عطیہ کرنے کی پیشکش

کورونا وائرس، وینٹی لیٹرز کی عالمی قلت کے باعث پاکستان کا مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ کا فیصلہ

فورڈ اور جی ای کے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں کمپنیاں 20 اپریل سے 50000 وینٹی لیٹر بنانے پر کام شروع کر رہی ہیں اور یہ کام سو دنوں یا 4اپریل تک پورا کرلیا جائے گا۔

وینٹی لیٹر فورڈ کے پلانٹ میں بنائیں جائیں گے جہاں 500 کارکنان  منصوبے پر چوبیس گھنٹے کام کریں گے ۔ کمپنیوں کا  ارادہ ہے کہ اپریل کے اختتام تک پہلے 1500 وینٹی لیٹر بنا لیے جائیں۔

فورڈ کے سی ای او جم ہیکٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کہ فورڈ اور جی ای کی ٹیمیں منصوبے پر انتھک انداز میں کام کر رہی ہیں اور کورونا وائرس کے تناظر میں اشد ضروری مشینیں یعنی وینٹی لیٹربڑی تعداد میں تیزی سے بنائی جائیں گی۔

انکا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر بنانے کے اس منصوبے کے ذریعے ہم امراض سے مقابلے کے لیے صحت کے شعبے کے کارکنان کی مدد کرسکیں گے اور یہی ہماری سب سے پہلی  ترجیح ہے۔

واضح رہے کہ وینٹی لیٹروں کا کورونا وائرس کے مریضوں کی جان بچانے میں کلیدی کردار ہے اور فورڈ اور جی ای کی جانب سے اسکی تیاری کے اعلان سے پہلے جنرل موٹرز کی جانب سے وینٹیک لائف سسٹمز کے اشتراک کیساتھ دس ہزار وینٹی لیٹر بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here