اسٹیٹ بینک نے قرض ادائیگی ایک سال کیلئے مؤخر کرنے کی منظوری دے دی

دسمبر 2019 تک قرض کی باقاعدگی سے واپسی کرنے والے درخواست دینے کےاہل ہونگے، ایک سال کے لیےقرض کی ادائیگی موخر جبکہ سود کی ادئیگی کرنا ہوگی

754

اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں ایک اور اہم قدم اٹھایا ہے اور وہ یہ کہ صارفین کے قرضوں کی ادائیگی کو ایک سال تک موخر کرنے کی منظوری دے گئی ہے۔

مرکزی بنک کے ٹوئٹر اکاونٹ پر جاری بیان کےمطابق  بنک اور ترقیاتی قرضے دینے والے ادارے یعنی ڈی ایف آئیز اب صارفین کی قرض ادائیگیوں کو ایک سال کےلیے موخر کرسکیں گے۔

اس اقدام کی وجہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی معاشی صورتحال ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس ، اسٹیٹ بینک اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن نے ریلیف پیکیج جاری کردیا

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس: ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کا آئی ڈی اے رکن ممالک سے قرض واپسی موخر کرنے پراتفاق

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس، پاکستان آئی ایم ایف سے معاشی مدد کے حصول کے لیے سرگرم

اسٹیٹ بنک کےمطابق ایسے افراد جنھوں نے گھر بنانے، گاڑی خریدنے، پرسنل لون اور کریڈٹ کارڈ کے لیے مالی اعانت حاصل کی ہو اور جو دسمبر  2019 تک باقاعدگی سے اپنی ادائیگیاں کرتے رہے ہوں وہ مالیاتی اداروں کو قرض ادائیگیاں موخر کرنے کی درخواستیں دے سکتے ہیں تاہم انہیں قرضوں پر مارک اپ کی ادائیگی معمول کے مطابق کرنا ہوگی۔

تاہم ایسے افراد جو مارک اپ کی ادائیگی کرنے کے قابل نہ ہونگے  یا انہیں قرض کی اصل رقم کی ادائیگی کے لیے ایک سال سے زیادہ کا وقت درکار ہوگا وہ مالیاتی اداروں کو اپنے قرض کو ری شیڈول کرنے کی درخواست دے سکیں گے۔

مرکزی بنک نے واضح کیا کہ قرض ادائیگی موخر کروانے یا ری شیڈول کروانے کے لیے درخواست رجسٹرڈ نمبر یا ای میل کے ذریعے جمع کروائی جا سکے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here