کورونا کے باعث تعمیراتی سرگرمیاں محدود، سیمنٹ بنانے والی کمپنیوں کا پلانٹس بند کرنے کا فیصلہ

برآمدی سودے رک جانے اور ترقیاتی فنڈز کی رقم ریلیف فنڈ میں منتقل ہونے کی وجہ سے سیمنٹ انڈسٹری بحران کا شکار

651

لاہور: کورونا وائرس کے باعث معاشی سست روی کی وجہ سے  سیمنٹ بنانے والی کمپنیوں نے اپنے پلانٹس بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ 

پرافٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے میپل لیف سیمنٹ فیکٹری لمیٹڈ  کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سید طارق سہگل نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے سیمنٹ کی صنعت کو مسائل کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپلائی پہلے ہی کم ہوچکی ہے اور اگر یہ وائرس مزید پھیلتا ہے تو تعمیراتی سرگرمیاں مزید سکڑیں گی جو کہ سیمنٹ انڈسٹری اور تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد کے لے بہت بری صورتحال ہوگی ۔

اے کی ڈی سیکیورٹیز کے انویسٹمنٹ اینالسٹ شاہ رخ سلیم کہتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں ہم مالی سال کی چوتھی سہ مای میں سیمنٹ انڈسٹری کی سیلز کم ہوتی دیکھ رہے ہیں جو کہ سیمنٹ انڈسٹری کی پریشانیوں میں اضافے کا باعث ہے۔

انکا کہنا تھا کہ مالی سال 2020 کی چوتھی سہ ماہی میں ڈیمانڈ میں 60 فیصد کی کمی کا اندازہ لگایا جارہا ہے کیونکہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں سے رقم نکال کر ریلیف پیکجز میں ڈال دی ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ کم ہونے والی مانگ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا امکان بھی کمزور پڑ جائے گا اور اگر کم مانگ کیساتھ قیمتیں وہی پرانی ہی رہتی ہیں تو آمدنی میں 44.2 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔

 صورتحال کا شمال اور جنوب میں قیمتوں پر اثر

شاہ رخ سلیم کہتے ہیں کہ سری لنکا، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش میں کورونا کے بڑھتے کیسز اور ان ممالک میں سخت ہوتے حفاظتی اقدامات جن میں تجارت کی بندش بھی شامل ہے سے جنوب میں قیمتوں پر سخت اثر پڑے گا۔

شمال کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ اس ریجن میں بھی صورتحال خراب ہو رہی ہے کیونکہ افغانستان کو جانے والے آرڈر بارڈر بند ہونے کے باعث رک گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2020  کے لیے 3.5 ملین ٹن سیمنٹ برآمد کیا جانا تھا جو کہ اس ریجن کی پیداواری صلاحیت کا 6.9 فیصد ہے۔

سلیم کا مزید کہنا تھا کہ کوئلے کی کم ہونے والی قیمتوں سے ان مشکل حالات میں سیمنٹ کی صنعت کو کچھ سہارا اور فائدہ ملا ہے۔

 واضح رہے کہ فروری میں عالمی سطح پر معاشی سست روی کا خطرہ بڑھنے کے باعث کوئلے کی قیمت 85 ڈالر فی ٹن سے کم ہو کر 65 ڈالر فی ٹن ہوگئی تھی۔

شاہ رخ سلیم کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی بد ترین لہر سے نکل کر دوبارہ سنبھلنے کی کوشش کرتے چین کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا امکان بہر حال موجود ہے۔

عالمی اور مقامی سطح پر تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث ایل این جی کی قیمتیں بھی کم ہونے کا امکان ہے۔ سلیم کے مطابق اچھی بات یہ ہے کہ ایل این جی کی قیمتیں 21.5 فیصد کم ہوکر 8.35 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے 6.55 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوسکتی ہیں جو کہ سیمنٹ انڈسٹری کے لیے خوش آئند ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here