وزارت نے بتایا کہ چین کو اس وقت تک 20 ہزار وینٹی لیٹرز کے برآمدی آرڈرز مل چکے ہیں اور ملک میں قائم انویسو وینٹی لیٹر بنانے والی کمپنیاں اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ ان کی تیاری میں مصروف ہیں۔
ان کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ انھیں معیار اور پروڈکشن سیفٹی پر نظر رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ وینٹی لیٹر کی کمی یا قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکا، اٹلی اور برطانیہ جیسے ممالک کو بھی اس کی عدم فراہمی کا سامنا ہے اور وہاں حکومتیں پریشان ہیں کہ اگر یوں ہی کورونا کے مریض بڑھتے گئے تو معاملات بگڑ سکتے ہیں۔
اس وقت اگرچہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز کی تعداد امریکا میں ہی ہے تاہم پھر بھی امریکا کے پاس موجود وینٹی لیٹرز کی تعداد کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاو کے حساب سے انتہائی کم ہے۔
ایک سائنس جرنل کے مطابق امریکا میں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے 34 وینٹی لیٹر موجود ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے، دوسرے نمبر پر جرمنی ہے جہاں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے 29 وینٹی لیٹر موجود ہیں، اسی طرح ہر ایک لاکھ افراد کے 12 وینٹی لیٹرز کے ساتھ اٹلی تیسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت 2200 کے قریب وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔ وہ کورونا کے بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید دس ہزار وینٹی لیٹرز خریدنا چاہتے ہیں لیکن عالمی سطح پر وینٹی لیٹرز کی قلت کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ وینٹی لیٹرز سمیت شعبہ صحت میں استعمال ہونے والی 62 مصنوعات پر تین ماہ کے لیے تمام ٹیکسز ہٹا دیے گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے بھی ہیلتھ امپورٹرز کے لیے مراعات کا اعلان کیا ہے۔